کشمیر کا کوئی بھی شخص 5 اگست کی ڈاکہ زنی اور بے عزتی کو قطعاً بھول نہیں سکتا: محبوبہ مفتی

نظربندی سے رہا ہونے کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’اب ہمیں یاد رکھنا ہے کہ دہلی دربار نے 5 اگست کو غیر آئینی، غیر جمہوری، غیرقانونی طریقہ سے ہم سے کیا لیا تھا، ہمیں وہ واپس لینا ہے‘‘۔

محبوبہ مفتی کی فائل تصویر
محبوبہ مفتی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی 14 مہینوں کی نظربندی کے بعد گزشتہ روز رہا ہو گئیں۔ انہیں گزشتہ سال 4 اگست کو اس وقت نظر بند کر لیا گیا تھا جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے ساتھ ہی اس کا خصوصی درجہ بھی چھین لیا تھا۔ نظربندی سے رہا ہونے کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا، ’’اب ہمیں یاد رکھنا ہے کہ دہلی دربار نے 5 اگست کو غیر آئینی، غیر جمہوری، غیر قانونی طریقہ سے ہم سے کیا لیا تھا، ہمیں وہ واپس لینا ہے۔‘‘

نظربندی سے رہا ہونے کے بعد محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل سے ان کا ایک آڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے۔ اس میں وہ کہہ رہی ہیں، ’’میں آج ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ کے بعد رہا ہوئی ہوں۔ اس دوران 5 اگست 2019 کا کالے دن کا کالا فیصلہ ہر پل میرے دل اور روح پر وار کرتا رہا۔ مجھے احساس ہے کہ یہی کیفیت جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کی رہی ہوگی۔ ہم میں سے کوئی بھی شخص اس دن کی ڈاکہ زنی اور بے عزتی کو قطعاً بھول نہیں سکتا۔’’


انہوں نے مزید کہا، ’’اب ہم سب کو اس بات کا اعادہ کرنا ہوگا کہ جو دہلی دربار نے 5 اگست کو غیر آئینی، غیر جمہوری، غیر قانونی طریقہ سے ہم سے چھین لیا اسے واپس لینا ہوگا۔ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر جس کی وجہ سے جموں و کشمیر میں ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں نچھاور کیں، اس کو حل کرنے کے لئے ہمیں اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ مجھے معلوم ہے کہ یہ راہ قطعاً آسان نہیں ہوگی، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہمارا حوصلہ اور عزم یہ دشوار راستہ طے کرنے میں ہمارا معاون ہوگا۔‘‘

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’آج جب کہ مجھے رہا کیا گیا ہے، میں چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کے جتنے بھی لوگ ملک کی مختلف جیلوں میں بند ہیں انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔‘‘ واضح رہے کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے پیش نظر محبوبہ مفتی سمیت متعدد سیاسی لیڈران کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند کیا گیا تھا۔ 29 ستمبر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ محبوبہ مفتی کو کتنے وقت تک کے لئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اس پر جواب کے لئے دو ہفتوں کا وقت دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔