پہلگام دہشت گردانہ حملہ کا جائزہ لینے کے مقصد سے نہیں بنے گی کوئی کمیٹی، کانگریس کا مطالبہ نامنظور!

اپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ مودی حکومت پہلگام دہشت گردانہ حملہ کی جانچ کے لیے ٹھیک ویسی ہی کمیٹی بنائے جیسی واجپئی حکومت کے وقت کارگل جنگ سے متعلق بنائی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>پہلگام حملہ کے بعد چیخ و پکار کا منظر، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور اس کے بعد آپریشن سندور کے لیے جائزہ کمیٹی بنانے کا جو مطالبہ کانگریس نے مودی حکومت کے سامنے رکھا تھا، وہ نامنظور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے جو خبریں میڈیا رپورٹ میں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق پہلگام حملہ اور آپریشن سندور کا تجزیہ کرنے کے مقصد سے کسی بھی کمیٹی کی تشکیل پر غور و خوض نہیں ہو رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں ایک طرف پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور آپریشن سندور پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہیں، اور دوسری طرف اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مودی حکومت پہلگام کی جانچ کے لیے ٹھیک ویسی ہی کمیٹی بنائے جیسی واجپئی حکومت کے وقت 1999 میں کارگل جنگ کے ختم ہونے کے 3 دنوں بعد سبرامنیم کی صدارت میں بنائی تھی۔ ’ٹی وی 9 بھارت وَرش‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، اس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے تجزیہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی کمیٹی تشکیل دینے پر غور نہیں کر رہی۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی 10 جون کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کو لے کر سوال اٹھائے تھے اور اسے داخلی سیکورٹی کی بہت بڑی ناکامی قرار دیا تھا۔ ممتا نے منگل کے روز کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ملک کے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، اور اس معاملے میں اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا۔

بہرحال، جہاں تک واجپئی حکومت میں ہوئی کارگل جنگ کا سوال ہے، اس کے بعد سبرامنیم کمیٹی کی رپورٹ پر آگے کی جانچ کے لیے اُس وقت کے وزیر داخلہ لال کرشن اڈوانی کی صدارت میں وزرا کا گروپ تشکیل دیا گیا تھا۔ اس گروپ میں اُس وقت کے وزیر مالیات، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بھی شامل تھے۔ اڈوانی کی قیادت والے اس گروپ نے تفصیل سے ملک کی سیکورٹی اور خفیہ ڈھانچہ کی جانچ کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس گروپ آف منسٹرس کی مجموعی طور پر 27 میٹنگیں ہوئی تھیں، اور 4 الگ الگ ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی تھی۔ یہ ٹاسک فورس خفیہ نظام کے ساتھ ساتھ بارڈر مینجمنٹ، داخلی سیکورٹی اور ڈیفنس مینجمنٹ کے لیے بنائی گئی تھی۔ ان ٹاسک فورسز میں ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔


11 مئی 2001 کو کابینہ کی سیکورٹی امور کی کمیٹی نے اڈانی کی صدارت والے گروپ آف منسٹرس کی سبھی سفارشات کو منظوری دی تھی، جن میں چیف آف ڈیفنس (سی ڈی ایس) کی تقرری کرنا بھی شامل تھا۔ ملک کے دفاعی نظام، خفیہ نظام کی مضبوطی کے لیے کئی اقدام اٹھائے گئے۔ انہی سفارشات میں یہ بات بھی شامل کی گئی تھی کہ مستقبل میں کارگل جیسے حالات بننے پر کیا قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ آپریشن سندور کے بعد اب نئے سرے سے کسی کمیٹی کی تشکیل کا کوئی معنی نہیں ہے۔ حکومت انہی سفارشات کو توجہ میں رکھ کر آگے بڑھ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔