وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پی ایم مودی اور آر ایس ایس کا اڑایا مذاق، راہل گاندھی کے پی ایم امیدوار بننے پر کوئی مضائقہ نہیں

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سوال کیا کہ تحریک آزادی میں آر ایس ایس کا کیا کردار تھا؟ آج کل جدید ہندوستان کے نئے فادر کا خوب تذکرہ ہو رہا ہے، اخبارات میں شائع بھی ہو رہا ہے۔

نتیش کمار، تصویر یو این آئی
نتیش کمار، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ہفتہ کے روز ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ انھیں وزیر اعظم بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پارٹیاں ساتھ آئیں، اس کے بعد طے ہوگا کہ وزیر اعظم کا امیدوار کون بنے۔ پٹنہ میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کانگریس کے ایک لیڈر کے ذریعہ راہل گاندھی کے اپوزیشن کی طرف سے پی ایم امیدوار بنائے جانے والے بیان پر جب نتیش کمار سے رد عمل مانگا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’اس میں مجھے کوئی دقت نہیں۔ اس میں آخر برائی کیا ہے۔‘‘

نتیش کمار نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ تو انتظار ہی کر رہے ہیں کہ سبھی پارٹی زیادہ سے زیادہ لوگ ایک ساتھ آئیں اور ملک کی ترقی کے لیے سوچیں، یہ اچھا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں بھی کچھ لوگ کہتے ہیں، لیکن ہماری کوئی خواہش وزیر اعظم بننے کی نہیں ہے۔


شراب بندی پر سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے ذریعہ دیئے گئے بیان کے تعلق سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ پتہ نہیں، وہ ہم سے پوچھنے آئیں گے تو ان کو بتا دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ شراب بندی سبھی کے اتفاق سے نافذ ہوئی تھی۔ مانجھی جی کو پوری جانکاری نہیں ہے، وہ آئیں گے تو تفصیلات انھیں بتا دیں گے۔

نتیش کمار نے دہلی میں سارن زہریلی شراب واقعہ سے جڑے معاملے پر ہوئی گرفتاری کو لے کر کہا کہ جو کچھ ہوا ہے، سبھی پر حکومت سنجیدہ ہے۔ حکومت ایک ایک چیز کی جانچ کر رہی ہے۔ جیسے ہی واقعہ منظر عام پر آیا تھا اسی وقت افسران سے ہم نے پوچھا تھا۔ ان سے کہا تھا کہ اگر کوئی غلط کام کر رہا ہے تو اس پر نظر رکھیں۔ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ بیشتر لوگ شراب بندی کے حق میں ہیں، لیکن کچھ لوگ اِدھر اُدھر کرتے ہیں۔


اس درمیان وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بغیر نام لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے سوال کیا کہ تحریک آزادی میں آر ایس ایس کا کیا کردار تھا؟ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ آج کل جدید ہندوستان کے نئے فادر کا تذکرہ ہو رہا ہے، اخباروں میں بھی شائع ہو رہا ہے۔ انھوں نے ملک کے لیے آخر کیا ہی کیا ہے؟ کچھ کام کیے ہیں؟ کہاں ہندوستان آگے بڑھا ہے، کون سا کام ہوا ہے۔ صرف تشہیر ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔