نربھیا کیس: ایک مجرم کی سزائے موت پر روک کی عرضی پر فیصلہ محفوظ

مجرم نے دعوی کیا ہے کہ اسے تہاڑ جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے وکیل ایم ایل شرما نے دعوی کیا ہے کہ استغاثہ نے دانشتہ طور پر مکیش کو پھنسانے کے لئے دستاویزی ثبوت چھپا رکھے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نربھیا اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس کے چار مجرموں میں سے ایک مکیش نے منگل کے روز عدالت میں اس کی سزائے موت پر روک لگانے کے لئے عرضی دائر کی تھی، جس پر دہلی کی ایک عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ واضح رہے کہ نربھیا کیس کے چار مجرموں ونے شرما، اکشے ٹھاکر، مکیش سنگھ اور پون گپتا کو 20 مارچ کی صبح 5.30 بجے پھانسی دی جانی ہے۔ مکیش کی طرف سے وکیل ایم ایل شرما نے یہ عرضی داخل کی تھی۔

اپنی عرضی میں مجرم نے کہا تھا کہ 16 دسمبر 2012 کو جس دن واردات انجام دی گئی تھی، وہ دہلی میں موجود ہی نہیں تھا۔ اپنے دفاع میں اس نے دعوی کیا کہ اسے راجستھان سے گرفتار کیا گیا تھا اور واردات کے ایک روز بعد 17 دسمبر 2012 کو اسے دہلی لایا گیا تھا۔


اس نے دعوی کیا ہے کہ اسے تہاڑ جیل میں، جہاں وہ اس وقت قید ہے، اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ وکیل ایم ایل شرما نے دعوی کیا کہ استغاثہ نے دانشتہ طور پر مکیش کو پھنسانے کے لئے دستاویزی ثبوت چھپا رکھے ہیں۔ ادھر، سرکاری وکیل (پبلک پراسیکیوٹر) عرفان احمد نے عدالت کو بتایا کہ مجرم کی جانب سے دی گئی عرضی سزائے موت کو ملتوی کرنے کی گھٹیا حکمت عملی ہے۔

غورطلب ہے کہ 16 دسمبر 2012 کو قومی راجدھانی کے وسنت وہار علاقے میں پیرا میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا تھا۔ اس گھناؤنے جرم کے بعد حکومت متاثرہ کو علاج کے لئے سنگاپور لے گئی، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔


دہلی پولیس نے اس معاملے میں بس ڈرائیور سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ان میں ایک نابالغ بھی شامل تھا۔ نابالغ کو تین سال تک جونائل ہوم میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ جبکہ ایک ملزم رام سنگھ نے جیل میں خودکشی کر لی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */