اگلی مہاپنچایت صرف پہلوانوں کی ہوگی، تین چار دن میں تاریخ کا اعلان ہوگا: بجرنگ پونیا

بجرنگ پونیا نے کہا کہ ہم تمام تنظیموں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ سونی پت میں منعقدہ مہاپنچایت میں بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر گرنام سنگھ، سابق گورنر ستیہ پال ملک اور دیگر اہم لوگوں نے شرکت کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جنسی ہراسانی کے الزام میں ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں میں سے ایک بجرنگ پونیا نے آج کہا کہ پہلوانوں کی 'مہاپنچائیت' کا اعلان صرف تین سے چار دنوں میں کیا جائے گا۔ ساکشی ملک، ونیش پھوگٹ اور بجرنگ پونیا سمیت ٹاپ ریسلرز برج بھوشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے 23 اپریل سے احتجاج کر رہے ہیں۔

پہلوان بجرنگ پونیا نے اتوار کو ہریانہ کے سونی پت کے منڈلانا میں منعقد 'مہاپنچایت' میں کہا کہ جب ہم عوام کے درمیان جاتے ہیں تو ہمیں نئی ​​توانائی ملتی ہے۔ عوامی تعاون ہی ہماری طاقت ہے۔ آج ہماری بیٹیاں (پہلوان) ذہنی طور پر ٹوٹ چکی ہیں۔ آپ لوگوں نے 28 مئی کو پہنچنے کی کوشش کی۔ لیکن پولیس نے آپ کو روک دیا۔ ہم اکیلے نہیں جیت سکتے، ہم تمام تنظیموں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم ایک 'مہاپنچایت' منعقد کریں گے اور اس میں اہم فیصلہ لیں گے۔ پہلوانوں کی مہاپنچایت کے مقام اور وقت کے بارے میں آپ کو تین چار دنوں میں آگاہ کر دیا جائے گا۔


اتوار کو ہونے والی پنچایت میں بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما گرنام سنگھ چڑھونی کے علاوہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور دیگر سرکردہ لوگوں نے شرکت کی۔ اس سے پہلے ستیہ پال ملک نے دہلی میں جنتر منتر کا دورہ کیا تھا اور 26 اپریل کو پہلوانوں سے بات چیت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ح،ایت بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ لڑائی صرف ان کی نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے ملک کی تمام خواتین کی ہے۔

پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں اور کھاپ پنچایتوں کے نمائندے یکجہتی کا اظہار کرنے اور برج بھوشن شرن سنگھ کو گرفتار کرنے کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت کو پیغام دینے کے لیے سونی پت میں بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ دو دن پہلے، کسانوں اور کھاپ پنچایتوں کے نمائندوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت کو 9 جون تک برج بھوشن سنگھ کو گرفتار کرنے یا بڑے احتجاج کی تیاری کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔