ایندھن کی بے تحاشہ بڑھتی قیمتوں کے خلاف دہلی-این سی آر میں آٹو-ٹیکسی ہڑتال دوسرے دن بھی جاری

آٹو ایئر ٹیکسی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سی این جی کی قیمتیں کم کی جائیں، کرایوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے لیے آٹو، ٹیکسی اور منی بس ڈرائیوروں کی کئی تنظیمیں پیر سے ہڑتال پر ہیں۔

دہلی میں آٹو اور ٹیکسی والوں کی ہڑتال / آئی اے این ایس
دہلی میں آٹو اور ٹیکسی والوں کی ہڑتال / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی-این سی آر میں منگل کے روز ٹیکسی، آٹو اور اولا-اوبر سروس کی ہڑتال کا دوسرا دن ہے۔ ہڑتال کے سبب ریلوے اسٹیشن اور بس اڈے پر کافی لوگ پریشان ہیں۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر پری پیڈ آٹو بوتھ بند ہونے کی وجہ سے مسافروں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ نجی کمپنیوں کی ایپ پر مبنی ٹیکسی سروس محدود دائرے میں خدمات ضرور دے رہی ہیں، تاہم انہوں نے کرایہ بہت بڑھا دیا ہے۔ سی این جی کے داموں میں بھاری اضافہ کے سبب آٹو اور کیب ڈرائیوروں کی مختلف تنظیمیں کرایہ میں اضافہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

آٹو ایئر ٹیکسی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سی این جی کی قیمتیں کم کی جائیں، کرایوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے لیے آٹو، ٹیکسی اور منی بس ڈرائیوروں کی کئی تنظیمیں پیر سے ہڑتال پر ہیں۔ دہلی میں تقریباً 95 ہزار آٹو اور 75 ہزار سے زیادہ ٹیکسیاں رجسٹرڈ ہیں۔ زیادہ تر تنظیموں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جبکہ سروودیہ ڈرائیور ایسوسی ایشن دہلی نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔


دراصل ملک میں پٹرول، ڈیزل، ایل پی جی اور سی این جی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے۔ ایسے میں کیب ڈرائیورز ایسوسی ایشن نے ٹیکسی کرایہ بڑھانے کے مطالبے کو لے کر دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

دہلی آٹو رکشا یونین نے حکومت کے سامنے 16 مطالبات رکھے ہیں۔ یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی حکومت ایپ پر مبنی ٹیکسی کا کرایہ طے کرے، پینک بٹن کی ضرورت کو ختم کیا جائے، اسپیڈ گورنر کی چیکنگ کے نام پر 2500 روپے کی وصولی بند کی جائے۔ اس کے علاوہ آل انڈیا ٹورسٹ پرمٹ ڈیزل بسوں اور ٹیمپو کے پرمٹ کی میعاد 10 سال کرنے، دہلی میں سی این جی کنٹریکٹ کیریج بسوں کی میعاد میں مزید دو سال کی توسیع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ٹیکسی یونین نے اس کے علاوہ اور بھی کئی مطالبات رکھے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔