ہاپوڑ لنچنگ کے ملزم نے کہا ’وہ گائے کاٹ رہا تھا، میں نے اسے کاٹ دیا‘

ہاپوڑ لنچنگ کا ملزم راکیش سسودیا اور الور لنچنگ کا ملزم ویپن دونوں ہی اس وقت ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔ اسٹنگ آپریشن میں یہ دونوں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں موب لنچنگ کرنے والوں کا حوصلہ کس قدر بلند ہے اور وہ سماج میں نفرت کی آگ پھیلا کر کتنا فخر محسوس کر رہے ہیں اس کا اندازہ ایک پرائیویٹ `چینل کے اسٹنگ آپریشن سے چلتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے ذریعہ کیے گئے اس اسٹنگ آپریشن میں موب لنچنگ کے الزام میں گرفتار اور پھر ضمانت پر رہا ایک شخص یہ فخریہ لہجے میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’’وہ گائے کاٹ رہا تھا، میں نے اس کو ہی کاٹ دیا۔‘‘ یہ اسٹنگ آپریشن ہاپوڑ موب لنچنگ میں قاسم قریشی کی موت سے متعلق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پلکھوا لنچنگ: قاسم کے قاتل کو 20 دن میں ملی ضمانت

این ڈی ٹی وی کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن ہاپوڑ موب لنچنگ معاملے میں ضمانت پر باہر آئے ملزم راکیش سسودیا کا کیا۔ چینل کی ٹیم سے بات چیت کے دوران راکیش سسودیا نہ صرف نفرت آمیز جملے بولتا ہے بلکہ اپنا گناہ بھی قبول کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ’’ہاں میں نے جیلر کے سامنے بولا کہ وہ گائے کاٹ رہا تھا ، میں نے اسے کاٹ دیا ۔ ‘‘ سسودیا ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ ’’جب میں ضمانت پر چھوٹ کر جیل سے باہر آیا تو لوگوں نے میرا ہیرو کی طرح گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا ۔ 4-3 گاڑیا ں مجھے لینے جیل پہنچی تھیں اور لوگوں نے راکیش سسودیا زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ ‘‘

سسودیا کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے جو جرم کیا اس پر لوگ اس کی سرزنش کرنے کی جگہ بے پناہ محبت دے رہے ہیں اور موب لنچنگ کے واقعہ کو درست قرار دے رہے ہیں۔ اس کی باتوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کے ذہن میں کس قدر نفرت بھری ہوئی ہے کہ وہ گائے کے نام پر کسی کی جان لینے سے بھی باز نہیں آتے۔ راکیش سسودیا تو یہاں تک کہتے ہیں کہ’’لوگوں نے اپنا بازو پھیلا کر میرا استقبال کیا ، مجھے اس بات پر بڑا فخر محسوس ہوا ۔ ‘‘

کیا یہ افسوس کا مقام نہیں کہ کسی کا قتل ہو جاتا ہے اور سماج کا ایک طبقہ قاتل کے لیے ’زندہ باد‘ کے نعرے لگاتا ہے اور اس کی اتنی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنے اوپر فخر کرنے لگے۔ این ڈی ٹی وی نے اس اسٹنگ کے ذریعہ ایک ایسی حقیقت کو سامنے لا کر رکھ دیا ہے جس کی امید ہم پولس انتظامیہ سے تو شاید کر بھی نہیں سکتے۔

ہاپوڑ موب لنچنگ کے علاوہ این ڈی ٹی وی نے راجستھان کے الور ضلع میں پہلو خان کی موب لنچنگ پر بھی اسٹنگ کیا۔ یہ ٹیم الور ضلع کے بہروڈ پہنچی جہا ں اپریل 2017 میں پہلو خان نامی شخص کو پیٹ پیٹ کر ہجوم نے مار ڈالا تھا ۔موب لنچنگ کے اس واقعہ میں بھی پولس نے 9 لوگوں کو گرفتا ر کیا تھا لیکن اس وقت سبھی ملزمین ضمانت پر باہر ہیں ۔ پہلو خان کے قتل کے ایک ملزم وپین یادو سے جب چینل کے ایک رکن نے بات چیت کی تو اس نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ ویپن نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہاں ہم لوگ ڈیڑھ گھنٹے تک پہلو خان کو مسلسل پیٹتے رہے ۔ پہلے 10 آدمی آئے پھر 20 اور پھر 500 لوگ جمع ہوگئے ۔ ‘‘ وپین نے یہ بھی بتایا کہ متاثرین کی گاڑی کو اس نے ہی اوور ٹیک کرکے روکا تھا اور بعد میں زبردستی گاڑی کی چابی نکال لی تھی ۔

راکیش سسودیا کا بیان ہو یا پھر ویپن کا، دونوں ہی اپنے عمل پر شرمندہ ہونے کی جگہ خوش ہوتے ہوئے اور فخر کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اس طرح کے نظریہ کو سماج کا ایک بڑا طبقہ فروغ دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں موب لنچنگ کے واقعات کا سیلاب آ چکا ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پھٹکار بھی لگائی ہے اور اس سلسلے میں حکومت کو قانون بنانے کی ہدایت بھی دی ہے۔ لیکن مودی حکومت اور دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ہندوتوا پرست غنڈے بے خوف قتل و غارت کا بازار گرم کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔