این سی آر بی کی رپورٹ خواتین کے تحفظ سے متعلق نریندر مودی کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس
کانگریس نے این سی آر بی کا ڈاٹا سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کے 4 لاکھ 48 ہزار 211 کیسز درج ہوئے، جبکہ 2022 میں یہ تعداد 4 لاکھ 45 ہزار 256 تھی۔

مرکز کی مودی حکومت خواتین کے تحفظ سے متعلق دعوے تو خوب کرتی ہے، لیکن این سی آر بی (نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو) کی جرائم سے متعلق جو تازہ رپورٹ سامنے آئی ہے، وہ ان دعووں کو غلط ثابت کرنے والی ہے۔ این سی آر بی کے ذریعہ پیش کردہ ڈاٹا کے مطابق خواتین سے متعلق جرائم ہی نہیں، بلکہ پسماندہ طبقات اور دلتوں کے خلاف بھی جرائم پر قابو پانے میں مودی حکومت ناکام نظر آ رہی ہے۔ اس معاملے میں اب کانگریس وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ اس نے این سی آر بی کے ذریعہ 2023 میں ملکی سطح پر ہوئے جرائم کی رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’یہ اعداد و شمار خواتین کے تحفظ سے متعلق نریندر مودی کے کھوکھلے دعووں کی قلعی کھول رہا ہے۔‘‘
کانگریس نے این سی آر بی کی اس تازہ رپورٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کئی پوسٹ جاری کی ہیں، جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ مودی حکومت میں جرائم کسی صورت کم نہیں ہو رہے ہیں۔ ایک پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے ’’مودی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم مستقل بڑھے ہیں۔ این سی آر بی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کے 4 لاکھ 48 ہزار 211 کیسز درج ہوئے، جبکہ 2022 میں یہ تعداد 4 لاکھ 45 ہزار 256 تھی۔ ظاہر ہے، جرائم کے یہ اعداد و شمار نریندر مودی کے خواتین کی سیکورٹی سے متعلق کھوکھلے دعووں کی قلعی کھول رہے ہیں۔‘‘
این سی آر بی ڈاٹا میں قبائلیوں کے خلاف جرائم میں اضافہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت میں قبائلیوں کے خلاف جرائم کے معاملوں میں 29 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اعداد و شمار 2023 کی این سی آر بی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ 2023 میں 12 ہزار 960 مجرمانہ معاملے درج ہوئے، جبکہ 2022 میں 10 ہزار 64 مجرمانہ معاملے درج ہوئے تھے۔‘‘ کانگریس نے مزید لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت میں قبائلیوں کے حقوق چھینے جاتے ہیں اور جب وہ اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو ان کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے، نریندر مودی حکومت کی ذہنیت ’قبائل مخالف‘ ہے۔‘‘
این سی آر بی ڈاٹا کے مطابق مودی حکومت میں دلتوں کے خلاف جرائم بھی جاری ہیں۔ اس حوالے سے کانگریس نے ’ایکس‘ پر جاری کردہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت دلت مخالف ہے، اعداد و شمار بھی اس کی گواہی دیتے ہیں۔ این سی آر بی کا ڈاٹا بتاتا ہے کہ 2023 میں دلتوں کے خلاف جرائم کے 57 ہزار 789 معاملے درج ہوئے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’یہ نریندر مودی اور بی جے پی کا دلت مخالف چہرہ ہے۔ جہاں دلتوں کے حقوق چھینے جاتے ہیں، ان کا وقار روندا جاتا ہے اور آواز اٹھانے پر مظالم کی حدیں پار کر دی جاتی ہیں۔‘‘
بہار میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کی طرف کانگریس نے خاص اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صوبہ میں ’غنڈہ راج‘ چل رہا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ بہار کی نتیش حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ ’’این سی آر بی کی رپورٹ بتاتی ہے 2023 میں قتل کے 2862 معاملے، عصمت دری کے 902 معاملے، اغوا کے 14371 معاملے، خواتین کے خلاف جرائم کے 22952 معاملے اور دلتوں و قبائلیوں کے خلاف جرائم کے 7178 معاملے پیش آئے۔ سر عام قتل، گینگ وار، دن دہاڑے لوٹ، اغوا، تاوان جیسے واقعات بہار کی شناخت بن چکے ہیں۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’بی جے پی-جنتا دل یو حکومت نے بہار کو جرائم کا اڈہ بنا دیا ہے۔ یہاں جرائم پیشے بے خوف ہیں، عوام خوفزدہ ہے اور حکومت کھوکھلی تشہیر میں مصروف ہے۔ شرم آنی چاہیے۔‘‘