نوید حامد بلا مقابلہ مسلم مجلس مشاورت کے صدر منتخب

حریف پارٹی کا کہنا ہے کہ مسلم مجلس مشاورت کی میعاد دو سال کی ہوتی ہے اس لئے ازسرنو الیکشن کرایا جانا چاہیے جب کہ ضابطے کے مطابق الیکشن معلق تھا اور نتائج کا اعلان نہیں ہوا تھا۔

نوید حامد
نوید حامد
user

یو این آئی

نئی دہلی: نوید حامد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوگئے ہیں اور اسی کے ساتھ مشہور صحافی اور یو این آئی اردو سروس کے سابق ایڈیٹر شیخ منظور احمد سمیت مجلس عاملہ کے لئے 20 اراکین کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔ یہ اطلاع ریٹرننگ آفیسر کے جاری کردہ اعلامیہ میں دی گئی ہے۔

مجلس عاملہ کے منتخب اراکین میں محترمہ عظمی ناہید، مجتبی فاروقی، ای ٹی محمد بشیر، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، سید ثمر حامد، انعامدار ادیبہ پاشا حسینی، شیخ منظور احمد، کوثر عمان، نصرت علی، مولانا سفیان قاسمی، سراج قریشی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، ظہیر علی خاں، زبیر جبار گوپلانی، حافظ رشید احمد چودھری، احمد رشید شیر وانی، ڈاکٹر سید فارق، راجہ محمد خامر خاں اور پروفیسر محمد سلیمان شامل ہیں۔


واضح رہے کہ آل انڈیا مجلس مشاورت کا انتخاب دسمبر 2017 میں ہوا تھا اور اس کا عمل مکمل ہونے والا تھا کہ اس کے ایک رکن انیس درانی نے عدالت سے رجوع کرکے اس الیکشن کو اس وقت تک روکنے کی گزارش کی تھی کہ الیکشن کے اعلان کے بعد جو نئے اضافی ممبران بنائے گئے تھے اس کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوجاتا اور عدالت نے اس پر اسٹے دے دیا تھا۔ اس کے بعد دو سال سے زائد تک یہ مسئلہ زیر التوا رہا اور اس دوران بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ کیوں کہ اس کی وجہ سے کا م میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی لیکن بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

بعد میں عرضی گزار نے اپنا معاملہ واپس لے لیا جس کی وجہ سے نتیجے کے اعلان کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا لیکن اسی دوران کورونا وبا شروع ہوگئی۔ مجلس مشاورت کی سپریم کونسل کے چیرمین جو پہلے مولانا سالم قاسمی اور ان کے انتقال کے بعد مولانا جلال الدین عنصرعمری کونسل کے چیرمین بنائے گئے اور اس کونسل میں مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، احمد رشید شیروانی وغیرہ شامل ہیں ۔چیرمین نے ریٹرننگ افسر کو نتائج کے اعلان کے بارے میں خط لکھا اور پھر نتیجے کا اعلان ہوا۔


نوید حامد پہلے ہی بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے تھے۔ اس الیکشن میں مولانا اسرارالحق قاسمی بھی مجلس عاملہ کے امیدوار تھے اور وہ منتخب بھی ہوگئے تھے لیکن انتقال کی وجہ سے 21ویں نمبر پر آنے والے الہ آباد کے پروفیسر محمد سلیمان کو منتخب کیا گیا۔

حریف پارٹی کا کہنا ہے کہ مسلم مجلس مشاورت کی میعاد دو سال کی ہوتی ہے اس لئے ازسرنو الیکشن کرایا جانا چاہیے جب کہ ضابطے کے مطابق الیکشن معلق تھا اور نتائج کااعلان نہیں ہوا تھا اس لئے اس دن سے اس کی میعاد تسلیم کی جائے گی جس دن سے باڈی عمل میں آجائے گی۔


مجلس عاملہ ارکان میں شیخ منظور اور سیاست کے ظہیر خاں کا تعلق میڈیا سے ہے۔ شیخ منظور احمد بہت سینئر صحافی ہیں اور یو این آئی اردو سروس کی ادارت سے سبکدوشی سے قبل یو این آئی انگلش کے خصوصی نامہ نگار بھی رہے ہیں اور درجنوں ممالک میں جاکر رپورٹنگ کی ہے۔ سہارا کے دستاویزکے لئے بھی کئی اہم مضامین لکھے ہیں۔ کئی صحافی تنظیموں کے رکن بھی ہیں اور ان کا تعلق کشمیر سے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔