یو پی میں خواتین کا استحصال جاری، مشکل میں پولس ریڈیو دفتر کی خاتون ملازمین!

معروف سماجی کارکن اور وکیل نوتن ٹھاکر نے پولس ریڈیو دفتر میں کام کرنے والی خاتون ملازمین کے مبینہ استحصال کا معاملہ اٹھا کر اس کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: یوگی حکومت میں خواتین کی عزت تار تار ہونے کے معاملے لگاتار سامنے آ رہے ہیں اور جرائم میں بھی دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ سرکاری دفاتر میں بھی خاتون ملازمین اب محفوظ نہیں ہیں اور مختلف طریقے سے ان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ کچھ اسی طرح کا معاملہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع پولس ریڈیو دفتر میں پیش آیا جس کے خلاف معروف سماجی کارکن اور وکیل نوتن ٹھاکر نے آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے پولس ریڈیو دفتر میں کام کرنے والی خاتون ملازمین کے مبینہ استحصال کا معاملہ اٹھا کر اس کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈائرکٹر جنرل آف پولس ایچ سی اوستھی کو بھیجی گئی شکایت میں نوتن ٹھاکر نے کہا ہے کہ انہیں ریڈیو دفتر کی نوجوان خاتون ملازمین کے ذریعہ ڈی جی پی اور دیگر کو بھیجی گئی ایک شکایت کی عرضی موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسفر کی کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان خاتون پولس اہلکار کو یوپی 112 میں تعینات کردیا جاتا ہے اور ان سے واپس پوسٹنگ کے لئے غلط سودے بازی کی جاتی ہے۔


نوتن ٹھاکر نے کہا کہ شکایت کے مطابق کچھ سینئر خاتون پولس اہلکار اس کام میں شامل ہیں اور یہ سارا کام ایک ڈی آئی کے ذریعہ کیا جارہا ہے۔ تین پولس اہلکار کے ذریعہ خودکشی کر لینے نیز مزید ایک خاتون پولس اہلکار کی خودکشی کے بارے میں سوچنے کی بات کہی گئی ہے۔ ان الزامات کو کافی سنگین بتاتے ہوئے نوتن نے اس کی خفیہ اور شفاف طریقے سے جانچ کراتے ہوئے الزام صحیح پائے جانے پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔