نوکری دو یا ڈگری واپس لو! بڑھتی بے روز گاری کے خلاف این ایس یو آئی کی احتجاجی مہم

این ایس یو آئی نے کہا کہ جب سے بی جے پی کی حکومت مرکز میں آئی ہے، ملک کے نوجوان اور طلباء خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @NSUI
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @NSUI
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے حوالہ سے مودی حکومت کے خلاف ’نوکری دو یا ڈگری واپس‘ مہم چلائی۔ ایک پریس بیان میں این ایس یو آئی نے کہا کہ جب سے بی جے پی کی حکومت مرکز میں آئی ہے، ملک کے نوجوان اور طلباء خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں کیونکہ یونیورسٹی میں بھاری فیس کی ادائیگی اور اچھے نمبر حاصل کرنے کے باوجود آج وہ بے روزگار گھوم رہے ہیں کیوں کہ وزیر اعظم مودی طلباء اور نوجوانوں کو روزگار نہیں دے پا رہے ہیں۔

این ایس یو آئی نے کہا کہ ان کی مہم کا بنیادی مقصد ملک کی موجودہ مودی حکومت کو ملک کی حقیقت سے واقف کرانا ہے۔ اس مہم کے تحت پورے ملک سے 5 لاکھ طلباء کی ڈگریاں اکٹھا کر کے ڈگری ہولڈر بیروزگاروں کے حقیقی اعداد و شمار کو ملک کے سامنے رکھنے کا کام کریں گے۔


پریس بیان کے مطابق، ’’ہمارے ملک کی کل آبادی 138.35 کروڑ ہے جس میں سے 34.33 فیصد نوجوان ہیں۔ اسی مناسبت سے ہندوستان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے لیکن موجودہ مودی حکومت نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن کے ذریعہ نوجوانوں کو بے روزگاری کی طرف دھکیل رہی ہے۔

بی جے پی حکومت نے 2014 میں ملک کے نوجوانوں کی بڑھتی آبادی کے پیش نظر سالانہ 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، جس کے مطابق اب تک 12 سے 13 کروڑ افراد کو روزگار ملنا چاہیے تھا لیکن ’قومی نمونہ سروے‘ کی رپورٹ کے مطابق 2017-18 میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.1 فیصد ہو گئی، یہ شرح 2011۔12 میں 2.2 فیصد تھی۔


این ایس یو آئی کے قومی صدر نیرج کندن کہتے ہیں کہ مودی حکومت کے مرکز میں آنے کے بعد گزشتہ 45 برسوں میں ملک میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ مرکز میں مودی حکومت کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بے روزگار بنانا ہے۔ ہندوستان میں ریلوے سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے لیکن مودی حکومت نے ریلوے کی نجکاری کر کے ملک میں بے روزگاری بڑھانے کا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملک میں نوٹ بندی کے باعث 50 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی طرح سرکاری امتحانات کے نتائج میں تاخیر کر کے بھی مودی حکومت نے ملک میں بے روزگاری کا بحران پیدا کر دیا ہے۔ آر آر بی-این ٹی پی سی نے ریلوے ریکروٹمنٹ بورڈ کے لئے امتحان 2015 میں کرایا تھا جس میں 57 لاکھ امیدوار بیٹھے تھے۔ جس کے نتیجہ کا 2 سال بعد اعلان کیا گیا۔ جس کی وجہ سے 57 لاکھ نوجوان 2 سال سے مالی بحران سے گزر رہے تھے۔


ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد کا اندازہ اس حقیقت سے بھی لگا سکتے ہیں کہ جب کلرک کی ملازمتوں کے لئے درخواستیں سامنے آتی ہیں تو پھر بی ٹیک اور پی ایچ ڈی طلباء بھی درخواست دیتے ہیں۔ این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ اس مہم کے ذریعے ہم پورے ملک کے نوجوانوں اور طلباء کی پریشانیوں کو حکومت کے سامنے رکھا جائے گا اور حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں، بصورت دیگر ہم ملک گیر تحریک کا اہتمام کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔