مودی حکومت کے خلاف کسانوں کی ملک گیر تحریک 9 اگست کو

یوگیندر یادو نے کہا کہ مرکزی حکومت کورونا کے دور میں 3 کسان مخالف آرڈی ننس لائی ہے جن کا اصل نام 'جمع خوری چالو کرو قانون'، 'منڈی ختم کرو قانون' اور 'کھیتی کمپنیوں کو سونپوقانون' ہونا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: آل انڈیا کسان اسٹرگل کوآرڈی نیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے زراعت سے متعلق تین آرڈی ننس جاری کیے جانے کے خلاف 9 اگست کو ملک گیر سطح پر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ کمیٹی کے ایگزیکٹیو گروپ کے رکن اور ’جے کسان آندولن‘ کے بانی یوگیندر یادو نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کورونا کے دور میں تین کسان مخالف آرڈی ننس لائی ہے جن کا اصل نام ’جمع خوری چالو کرو قانون، منڈی ختم کرو قانون اور کھیتی کمپنیوں کو سونپوقانون’ ہونا چاہیے کیونکہ ان آرڈی ننس کا یہی اصل مقصد ہے۔

یوگیندر یادو نے کہا کہ تاجر زرعی پیداوار خرید کر جمع کرکے اپنی من مرضی سے قیمت طے کرکے فروخت کرتا ہے جس سے کسان اور صارفین دونوں کو نقصان ہوتا ہے۔ اے پی ایم سی کی کمیوں کی وجہ سے کسانوں کا استحصال ہوتا ہے جسے دور کیا جاسکتا تھا لیکن کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے خرید کا حق نجی ہاتھوں میں دیا جارہا ہے۔ اس سے کسان اپنی پیداوار کی فروخت کا حق کھو دیگا۔ ٹھیکہ کھیتی قانون میں کہنے کو کسان کھیت کا مالک ہوگا لیکن کھیتی کرنے اور پیداوار کی فروخت کا حق کمپنی کو حاصل ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کھیتی کسانی کے بنیادی نظام کو تبدیل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ اب پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی تحریک جیسی تحریک کو نو اگست کو ملک گیر سطح پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Aug 2020, 6:58 PM