’گیان واپی مسجد میں نماز سے نہ روکا جائے‘، سپریم کورٹ کا حکم صادر

سپریم کورٹ نے ہندو فریق کو نوٹس جاری کر دیا ہے، ساتھ ہی کہا ہے کہ ’’ہم ذیلی عدالت کو ہدایت دینا چاہتے ہیں کہ جہاں شیولنگ ملا ہے اس جگہ کو محفوظ رکھا جائے، لیکن لوگوں کو نماز سے نہ روکا جائے۔‘‘

گیان واپی مسجد اور سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
گیان واپی مسجد اور سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

وارانسی میں گیان واپی مسجد سے متعلق ایک کیس کی سماعت جہاں وارانسی کورٹ میں ہوئی، وہیں دوسری طرف مسلم فریق کی عرضی پر سپریم کورٹ میں بھی ایک معاملہ سنا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے مسلم فریق کو غور سے سنا اور کہا کہ اس معاملے میں ذیلی عدالت میں سماعت چل رہی ہے جسے جاری رکھا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سول کورٹ کو مسلم فریق کی عرضی پر سماعت کرنے کی ہدایت دی جا سکتی ہے۔ گیان واپی مسجد میں ہوئے سروے اور شیولنگ برآمد ہونے سے متعلق تذکرہ کیے جانے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہاں کوئی شیولنگ ہے تو ہم کہتے ہیں کہ ضلع مجسٹریٹ اس کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے نہ روکا جائے۔‘‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے ہندو فریق اور یوپی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ دونوں کو 19 مئی تک رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ ’’ہم ذیلی عدالت کو ہدایت دینا چاہتے ہیں کہ جہاں شیولنگ ملا ہے اس جگہ کو محفوظ رکھا جائے، لیکن لوگوں کو نماز سے نہ روکا جائے۔‘‘ اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وضو خانہ میں شیولنگ ملا ہے، جو ہاتھ پیر دھونے کی جگہ ہے۔ نماز کی جگہ الگ ہوتی ہے۔


مسلم فریق کی عرضی پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم ذیلی عدالت کو آپ کی عرضی کا نمٹارہ کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ اس پر مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ لیکن آپ احاطہ کو کیسے سیل کر سکتے ہیں؟ آپ موجودہ حالت کو بدل رہے ہیں۔ یہ ہمیں بغیر سنے پاس کیا گیا ہے۔ یہ سبھی غلط احکام ہیں۔ یہ ہماری بات سنے بغیر ملکیت کو سیل کرنے جیسا عمل ہے۔ آپ مسجد میں نماز کی جگہ کو بھی محدود کر رہے ہیں۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ وارانسی کی عدالت کو اس معاملے میں کوئی حکم نہیں دینا چاہیے تھا۔ سول معاملے میں کہا گیا ہے کہ اگر اپیل دائر ہے تو کیس پر غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

مسلم فریق نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ احاطہ کو سیل کرنے کا عدالتی حکم گیان واپی مسجد میں کافی جگہ کے مذہبی کیریکٹر کو بدل رہا ہے، جو وَرشپ پلیس ایکٹ اور سپریم کورٹ کے ایودھیا سے متعلق فیصلے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ فی الحال سپریم کورٹ نے ذیلی کورٹ کے فیصلوں کو محدود کر دیا ہے اور نمازیوں کو نہ روکنے کی ہدایت دی ہے۔ اب اس تعلق سے سپریم کورٹ میں 19 مئی کو سماعت ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔