’کریمی لیئر کی حمایت کرنے پر میری ہی برادری نے مجھ پر تنقید کی‘، سابق چیف جسٹس آف انڈیا کا بڑا بیان
تقریب کو خطاب کرتے ہوئے جسٹس گوئی نے کہا کہ ان پر خود ریزرویشن کا فائدہ اٹھا کرسپریم کورٹ کا جج بننے اور پھر کریمی لیئر میں آنے والوں کو باہر کرنے کی وکالت کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

ہندوستان کے سابق چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا ہے کہ درج فہرست ذات کے لیے کریمی لیئر کے اصول کے نفاذ کی حمایت کرنے پر اپنی ہی برادری کے لوگوں نے مجھ پر تنقید کی تھی۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ ڈاکٹرامبیڈکرمانتے تھے کہ مثبت اقدام (افرمیٹیوایکشن) ایسا ہے جیسے کسی پیچھے چھوٹتے شخص کو سائیکل دینا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو پھر کبھی سائیکل نہیں چھوڑنا چاہیے، اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ امبیڈکرایسا چاہتے۔
جسٹس گوئی حال ہی میں چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ وہ ہفتہ کو ممبئی یونیورسٹی میں ’یکساں مواقع کو فروغ دینے میں افرمیٹیوایکشن کا کردار‘ پر خطاب کررہے تھے۔ اس دوران انہوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کو ان کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امبیڈکر نہ صرف ہندوستانی آئین بلکہ اس میں شامل مثبت عمل کے نظام کے بھی معمارتھے۔
انہوں نے کہا کہ بابا صاحب کا خیال تھا کہ جہاں تک افرمیٹیو ایکشن کی بات ہے، یہ ان لوگوں کو سائیگل دینے جیسا ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں، فرض کریں کہ کوئی دسویں کلومیٹر پر ہے اور کوئی زیرو کلومیٹر پر ہے تو اسے (بعد والے کو) سائیکل دی جانی چاہیے تاکہ وہ دسویں کلومیٹر تک تیزی سے پہنچ سکے۔ وہاں سے وہ پہلے سے موجود شخص کے برابر آسکتا ہے اور وہاں سے دونوں ساتھ چل سکتے ہیں۔ کیا انہوں ( ڈاکٹرامبیڈکر) نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ اب ان افراد کو سائیکل چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہئے تاکہ زیرو کلومیٹر پر موجود دوسرے لوگ بھی آگے آسکیں؟ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میری رائے میں بابا صاحب امبیڈکراصل میں سماجی اور معاشی انصاف لانا چاہتے تھے نہ کہ صرف رسمی طور پر۔
گوئی نے کہا کہ اندرا ساہنی اور دیگر بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں کریمی لیئر کا اصول بتایا گیا تھا اور ایک دوسرے معاملے میں انہوں نے خود کہا تھا کہ کریمی لیئراصول کو درج فہرست ذات پر بھی لاگو کیا جانا چاہیے۔ اس اصول کے مطابق جو لوگ معاشی اور سماجی طور سے آگے ہیں انہیں افرمیٹیوایکشن( مثبت اقدام) کا فائدہ نہیں ملنا چاہئے خواہ وہ اس پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہوں جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے۔
جسٹس گوئی نے کہا کہ اس فیصلے پر انہیں اپنی ہی برادری کے افراد کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر خود ریزرویشن کا فائدہ اٹھا کرسپریم کورٹ کا جج بننے اور پھر کریمی لیئر میں آنے والوں کو باہر کرنے کی وکالت کرنے کا الزام لگایا گیا لیکن ان لوگوں یہ بھی نہی پتا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کے آئینی عہدے کے لیے کوئی ریزرویشن نہیں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہندوستان کے چیف جسٹس یا چیف سکریٹری کے بیٹے اور گرام پنچایت اسکول میں پڑھے ہوئے مزدور کے بیٹے پر ایک ہی پیمانہ نافذ کرنے سے آئین میں دیئے گئے مساوات کی کسوٹی پوری ہوسکتی ہے؟ تاہم گوئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ گزشتہ 75 سالوں میں اس میں کوئی شک نہیں کہ افرمیٹیو ایکشن نے ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔