مظفر نگر: کھاپ پنچایت نے بی جے پی کا کیا بائیکاٹ، بات نہ ماننے والوں کو ملے گی سزا!

اتر پردیش کے مظفر نگر میں میں ہوئی کھاپ پنچایت میں اعلان کیا گیا کہ کسی نے اگر بی جے پی لیڈروں کو شادی کی تقریب میں مدعو کیا تو انھیں 100 لوگوں کو اسپیشل کھانا کھلانے کی سزا دی جائے گی۔

کسان لیڈر نریش ٹکیت
کسان لیڈر نریش ٹکیت
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک پورے ملک میں پھیلتی جا رہی ہے۔ گزشتہ 85 دنوں سے دہلی بارڈرس پر کسانوں کا دھرنا جاری ہے اور بغیر قانون واپسی کے انھوں نے گھر واپسی سے بھی انکار کر دیا ہے۔ اس درمیان راجستھان، پنجاب، اتر پردیش اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں کسان پنچایتوں اور کھاپ پنچایتوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں زرعی قوانین کو واپس لینے کے لیے مودی حکومت پر دباؤ بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ایسی ہی ایک کھاپ پنچایت میں بی جے پی لیڈروں کے بائیکاٹ کا فیصلہ لیا گیا ہے جس سے پارٹی کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

دراصل اتر پردیش کے مظفر نگر میں میں 17 فروری کو ہوئی کھاپ پنچایت میں اعلان کیا گیا کہ کسی نے اگر بی جے پی لیڈروں کو شادی کی تقریب میں مدعو کیا تو انھیں 100 لوگوں کو اسپیشل کھانا کھلانے کی سزا دی جائے گی۔ مظفر نگر کے سسولی قصبے میں منعقد ہوئی اس پنچایت میں کھاپ چودھریوں کے ساتھ ضلع کے کئی گاؤں سے کسان پہنچے تھے۔ اس میں پنجاب کے بڑے کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال اور بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر راجبیر جادون بھی موجود تھے۔ پنچایت میں بھارتیہ کسان یونین سربراہ چودھری نریش ٹکیت نے کہا کہ ’’کوئی بھی بی جے پی کے نمائندوں کو شادی کا کارڈ نہ دے۔ اب سے اگر ہمارا کوئی آدمی شادی کے لیے دعوت دیتا ہے اور وہ اس دعوت پر شادی میں پہنچتا ہے تو کارڈ دینے والے پر 100 لوگوں کو اسپیشل کھانا کھلانے کی سزا رکھی جائے گی۔‘‘ نریش ٹکیت نے کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک نے زور پکڑ لیا ہے اور اگر یہ قوانین واپس نہیں لیے گئے تو تقریباً 100 بی جے پی اراکین پارلیمنٹ پارٹی کا دامن چھوڑ سکتے ہیں۔


دوسری طرف بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت پر کسانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔ ٹکیت نے جمعرات کو کہا کہ ان کی یونینیں متحد رہیں گی، اس میں کسی طرح کا انتشار پیدا نہیں ہوگا۔ راکیش ٹکیت نے نئے زرعی قوانین کی جلد واپسی نہ ہونے پر ’ہل کرانتی‘ کی تنبیہ بھی حکومت کو دی۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کو اس کے لیے اپنی کھڑی فصل کی قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ یہ باتیں راکیش ٹکیت نے ہسار کے کھڑک پونیا گاؤں میں ایک مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے مرکزی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’سرکار کو یہ غلط نہیں ہونی چاہیے کہ کسان گھر لوٹ جائیں گے۔ ہم اپنی فصل کی کٹائی بھی کریں گے اور اس کے ساتھ ہی اپنا مظاہرہ بھی جاری رکھیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔