گستاخانِ رسول کی گرفتاری کو لے کر مراد آباد میں بھی مسلمانوں کا شدید مظاہرہ

پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کو لے کر مسلم طبقہ میں اس قدر ناراضگی ہے کہ لوگوں نے خود ہی آج اپنے کاروبار بند رکھے، خاص طور سے مسلم علاقوں میں دکانیں بند رہیں۔

اہانت رسول کے خلاف مراد آباد میں مظاہرہ
اہانت رسول کے خلاف مراد آباد میں مظاہرہ
user

ناظمہ فہیم

مراد آباد: پولیس کے سخت حفاظتی بندوبست کے باوجود مراد آباد میں بعد نماز جمعہ گستاخِ رسول کے خلاف مسلمانوں کا غصہ پھوٹ پڑا اور ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خوب نعرے لگے۔ پولیس نے احتجاجیوں کو قابو میں کرنے کے لئے لاٹھی چارج کا بھی سہارا لیا۔ فی الحال شہر کا ماحول پرسکون ہے۔

پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مذہبی، سیاسی و سماجی رہنماؤں کی جمعہ کو احتجاج نہیں کرنے کی اپیل بھی بے اثر رہی۔ بعد نماز جمعہ ناراض مسلمانوں نے کسی بھی قیادت کے بغیر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سڑک پر اتر کر مظاہرہ کیا اور ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے ’نوپور شرما اور نوین جندل کو گرفتار کرو‘ کے نعرے لگائے۔ نمازیوں کا ہجوم جامع مسجد چوراہے سے احتجاج کرتے ہوئے فیض گنج پولیس چوکی کے سامنے پہونچ کر سڑک پر بیٹھ گیا۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے ان مظاہرین کو وہاں سے جانے کے لیے کہا تو مظاہرین نے کہا کہ ہماری ناراضگی نوپور شرما اور نوین جندل سے ہے، جنہوں نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے اور جب تک ان دونوں کے خلاف گرفتاری کی کارروائی نہیں کی جاتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

تصویر ناظمہ فہیم
تصویر ناظمہ فہیم

واضح رہے کہ جمعہ کو احتجاج سے باز رکھنے کے لئے شہر امام سید معصوم علی آزاد، مختلف مذہبی سیاسی و سماجی مسلم رہنماؤں نے گزشتہ شام ایک مکتوب جامع مسجد گیٹ پر پولیس کے افسران کو پیش کیا تھا تاکہ مسلمانوں کا غصہ کم ہو سکے۔ بازار بند نہ کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔ تاہم اس کے بعد بھی پولیس نے اپنی پوری تیاری کی تھی اور جامع مسجد کے اطراف سخت سیکورٹی کے انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ ایس پی سٹی اور اے ڈی ایم سٹی بھی موجود تھے۔

نماز کی ادائیگی کے بعد جامع مسجد سے نکلنے والے نمازی چوراہے پر آگئے اور ’اللہ اکبر‘ و ’نوپور شرما کو گرفتار کرو‘ کے نعرے لگانے لگے۔ کچھ لوگ ’نوپور شرما کو گرفتار کرو‘ کے نعرے لکھے پوسٹرس بھی لائے تھے جو لہرائے جا رہے تھے۔ اچانک ہوئے اس احتجاج اور نعرے بازی نے افسران اور تعینات پولیس اہلکاروں کے ہاتھ پیر پھلا دیے جس کے بعد ایس پی سٹی کے ساتھ ساتھ کچھ سماجی کارکنان نے نمازیوں کو گھر جانے کو کہا۔ احتجاج کر رہے نمازی نعرے لگاتے ہوئے گورنمنٹ کالج چوراہے پر پہونچ گئے اور پھر کمبل کے تعزیہ کی طرف بڑھنے لگے جس کے بعد پولیس نے انہیں روکا تو فیض گنج چوکی کے قریب جا کر بیٹھ گئے۔

تصویر ناظمہ فہیم
تصویر ناظمہ فہیم

ایس پی سٹی و اے ڈی ایم سٹی نے ان کے مطالبات حکومت تک پہونچانے کی یقین دہانی کرا کے وہاں سے جانے کے لئے راضی کر لیا۔ مگر کچھ دیر بعد اندرا چوک سے احتجاجیوں کا ایک ہجوم جامع مسجد چوراہے کی طرف بڑھا۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت لگاتار عدم توجہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کر رہی ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت نوپور شرما و نوین کمار جندل کو کیوں بچا رہی ہے جبکہ ان دونوں کی وجہ سے پوری دنیا میں ہمارے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ اسی کو لے کر احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد نے زبردست نعرے بازی کی جس کے بعد پولیس ایک بار پھر حرکت میں آئی اور ان مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، مگر مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے جذبات کو ایسے ٹھنڈا نہیں کیا جا سکتا بلکہ ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو جیل بھیجنے کے بعد ہی ہمیں سکون ملے گا۔

پولس کی لاکھ کوشش کے باوجود مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے۔ اس کے بعد پولس نے لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین کو وہاں سے دوڑایا۔ فی الحال حالات قابو میں ہیں۔ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کو لے کر مسلم طبقہ میں اس قدر ناراضگی ہے کہ لوگوں نے خود ہی آج اپنے کاروبار بند رکھے۔ خاص طور سے مسلم علاقوں میں دکانیں بند رہیں۔ مراد آباد کے دیہی علاقوں میں بھی اہانت رسولؐ کرنے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔