مسلم ماما نے پیش کی مثال، 2 ہندو بھانجیوں کی کرائی شادی، سب کی آنکھیں نم

مہاراشٹر کے احمد نگر باشندہ بابا پٹھان نے بچپن کی منھ بولی بہن سویتا بھوساری کی دو بیٹیوں، یعنی بھانجیوں کا کنیا دان بھی کیا اور شادی میں ہوئے خرچ کے ایک بڑے حصہ کی ذمہ داری خود اٹھائی۔

تصویر بشکریہ نو پردیش ڈاٹ کام
تصویر بشکریہ نو پردیش ڈاٹ کام
user

تنویر

ہندوستان میں بڑھتی ہندو-مسلم منافرت کے درمیان مہاراشٹر کے مسلم باشندہ بابا پٹھان نے گنگا-جمنی تہذیب کو زندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ہندو-مسلم اتحاد کی ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔ معاملہ مہاراشٹر کے احمد نگر علاقہ کا ہے جہاں بابا پٹھان نے بچپن کی منھ بولی ہندو بہن کی دو بیٹیوں کی شادی دھوم دھام سے کرائی۔ اس شادی میں جب دلہنوں کی وداعی کا موقع آیا تو سبھی کی آنکھیں نم تھیں۔ دونوں دلہنیں اپنے ماما بابا پٹھان کے گلے لگ کر زار و قطار رو رہی تھیں اور بابا پٹھان بھی اپنے آنسو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ اس لمحہ کو دیکھنے والا ہر شخص رو رہا تھا، کوئی یہ نہیں پوچھ رہا تھا کہ دلہن ہندو ہے تو اس کا ماما مسلم کیسے، یا پھر مسلم ماما نے ہندو بھانجیوں کی شادی 'اپنوں' سے بھی بڑھ کر کیوں کی؟

واقعہ کچھ یوں ہے کہ احمد نگر ضلع کے شیو گاؤں تحصیل واقع منگی گاؤں میں سویتا بھوساری نامی خاتون رہتی ہے۔ اس خاتون کا کوئی بھائی نہیں تھا اس لیے اپنے سامنے رہنے والے بابا پٹھان کو منھ بولا بھائی مان لیا۔ پھر جب سویتا بھوساری کی شادی ہوئی اور تین بچے ہونے کے بعد شوہر نے اسے چھوڑ دیا تو بابا پٹھان ایک سچے بھائی کی طرح اس کے سکھ دکھ میں شریک ہونے لگا۔ سویتا کو ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں اور انہی دونوں بیٹیوں کی شادی دھوم دھام سے بابا پٹھان نے کرائی۔ شادی ایسی ہوئی کہ ہندو-مسلمان سبھی صرف ہندوستانی نظر آئے اور مذہب کے نام پر لڑائی جھگڑا کرنے والوں کو ایک سبق دے گئی۔


بتایا جاتا ہے کہ بابا پٹھان نے دونوں بھانجیوں کا کنیا دان بھی کیا اور شادی میں ہوئے خرچ کے ایک بڑے حصہ کی ذمہ داری خود اٹھائی۔ اپنے ماما کی اتنی محبت دیکھ کر بھانجیوں کا جذباتی ہونا لازمی تھا اور یہی وجہ ہے کہ وداعی سے پہلے وہ بابا پٹھان کے گلے لگ کر خوب روئیں۔ سویتا بھوساری بھی اپنے منھ بولے بھائی کے جذبہ اور اپنائیت کو دیکھ کر جذباتی نظر آئیں اور بیٹیوں کی وداعی کے بعد ایک حقیقی بہن کی طرح بابا پٹھان کا شکر ادا کیا۔ یہ نظارہ ایسا تھا جو وہاں موجود ہر شخص کو ہندوستان کی اصل تہذیب سے روشناس کرا رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2020, 3:39 PM