ممبئی ٹرین دھماکہ معاملہ: ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی مہاراشٹر حکومت، سماعت 24 جولائی کو
بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو 12 مسلم نوجوانوں کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ معاملے کو ثابت کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہا۔ اس سے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمین نے جرم کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا/دیویندر فڑنویس، وزیر اعلیٰ مہاراشٹر
ممبئی ٹرین دھماکوں کے معاملے میں 12 ملزمین کو باعزت بری کیے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے خلاف مہاراشٹر حکومت سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے التجا کی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے 24 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
دراصل پیر کو بامبے ہائی کورٹ نے 2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس میں نچلی عدالت کا فیصلہ پلٹتے ہوئے 19 برسوں سے انصاف کی فریاد کر رہے 12 مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت نے 5 ملزمین کو پہلے موت کی سزا سنائی تھی جبکہ 7 کو عمر قید کی۔ اس کیس کے 12 ملزمین میں سے ایک ملزم کی موت پہلے ہو چکی ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے 12 ملزمین کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ معاملے کو ثابت کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہا۔ اس سے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمین نے جرم کیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد پیر کی دیر شام مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ جائیں گے۔ اس معاملے میں حکومت نے آج سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر دی جس پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ تیار ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس بی آر گوائی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ نے کیس کو جمعرات کے لیے لسٹیڈ کیا ہے۔ اس سے پہلے مہاراشٹر حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی جلد سماعت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ 11 جولائی 2006 کو شام کے وقت جب ممبئی کی لوکل ٹرینیں مسافروں سے کھچا کھچ بھری تھیں، 7 مقامات پر آر ڈی ایکس بم دھماکے ہوئے۔ یہ دھماکے کھار-سانتا کروز، باندرا-کھار، جوگیشوری، ماہم، میرا روڈ-بھایندر، ماٹونگا-ماہم اور بوری ولی میں ہوئے۔ صرف 11 منٹ کے اند ان دھماکوں نے شہر کو دہلا دیا۔ ان دھماکوں میں 180 سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔ اس معاملے میں پہلے 7 الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئیں، لیکن بعد میں کیس کو اے ٹی ایس کے سپرد کر دیا گیا.
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔