مراٹھا ریزرویشن تحریک: بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہنما منوج جرانگے پاٹل کو پولیس کا نوٹس، آزاد میدان خالی کرنے کی ہدایت

ممبئی پولیس نے منوج جرانگے کو عدالت کے حکم پر نوٹس جاری کر کے آزاد میدان خالی کرنے کو کہا ہے۔ پاٹل نے پانی بھی ترک کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا اور اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کی ہے

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن تحریک کے سرکردہ رہنما منوج جرانگے پاٹل کو ممبئی پولیس نے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی پر باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے آزاد میدان خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پولیس نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ پاٹل اور ان کی کور کمیٹی نے عدالت اور پولیس کی جانب سے طے کی گئی شرائط کی پاسداری نہیں کی، جس کے نتیجے میں یہ کارروائی ناگزیر ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق، آزاد میدان پولیس نے پاٹل کی قیادت والی ٹیم کو براہ راست نوٹس تھما کر کہا ہے کہ وہ جلد از جلد میدان خالی کریں۔ پولیس نے نوٹس میں پاٹل کے میڈیا بیانات کا بھی حوالہ دیا ہے اور اس پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ منوج جرانگے پاٹل نے اپنے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کے دوران چوتھے دن پانی ترک کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے نے ان کے حامیوں میں زبردست اضطراب اور غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ کئی مقامات پر کارکنوں نے احتجاجی نعرے بازی کی اور حکومت کے رویے پر سوال اٹھائے۔


یہ پورا معاملہ اس وقت اور سنگین ہو گیا جب بمبئی ہائی کورٹ نے پیر کو واضح طور پر کہا کہ پاٹل اور ان کے ساتھی شرائط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ دو ستمبر کی شام تک تمام سڑکیں خالی کر دی جائیں۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ہائی کورٹ کی سخت ہدایات کے بعد ریاستی حکومت حرکت میں آ گئی۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کے ساتھ ہنگامی اجلاس بلایا۔ اس میٹنگ میں حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔ اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے کہا کہ حکومت عدالت کے حکم پر پوری طرح عمل درآمد کرائے گی اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔


ادھر، ریاست کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ فڑنویس حکومت نے پاٹل کی تحریک کو نظر انداز کیا اور ان کے جائز مطالبات پر توجہ نہیں دی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اگر بروقت بات چیت کرتی تو حالات یہاں تک نہ پہنچتے۔

مراٹھا ریزرویشن کا سوال طویل عرصے سے ریاستی سیاست کا اہم موضوع رہا ہے۔ پاٹل کی قیادت میں یہ تحریک گزشتہ دنوں سے ایک بڑے عوامی دباؤ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ پانی ترک کے اعلان اور عدالت کی مداخلت کے بعد یہ معاملہ مزید حساس ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور تحریک کے رہنما کس طرح اس بحران سے نکلنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔