مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مفتی اعجاز ارشد کا انتقال

جمعیۃ علمائے ہند کا ایک وفد ان کی جسد خاکی کے لئے اسپتال روانہ ہوگیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ان کی تدفین دہلی گیٹ قبرستان میں ہوگی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: معروف عالم دین، مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن اور دارالعلوم دیوبند کے سابق ترجمان مفتی اعجاز ارشد قاسمی کا آج یہاں ایک پرائیویٹ اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ وہ کورونا پوزیٹو تھے اور ان کا علاج ایک پرائیوٹ اسپتال میں چل رہا تھا۔ ان کی عمر تقریباً 46 سال تھی۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹی، ایک بیٹا اور والدین ہیں۔

مفتی اعجاز ارشد کئی شعبوں میں سرگرم تھے۔ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد کئی اخبارات سے وابستہ رہے اور دارالعلوم دیوبند کے ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ حال ہی میں دنیا کو داغ مفارقت دینے والے مشہور عالم دین اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا سید ولی رحمانی کے قریبی تھے اور ان کے ساتھ کئی امور پر کام کیا تھا۔ ملی سماجی اور سیاسی سرگرمیوں کے سبب انہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا رکن بنایا گیا تھا۔ وہ چینل کے مباحثے میں بھی حصہ لیتے تھے۔ ملی اور عائلی معاملات پر دفاع کرتے تھے اور شرعی معاملات میں اپنا موقف پیش کرتے تھے۔ ایک ناخوشگوار واقعہ کے بعد انہوں نے چینل پر مباحثہ کے لئے جانا چھوڑ دیا تھا۔


وہ جمعیۃ علمائے سے بھی کچھ دنوں تک منسلک رہے، دہلی وقف بورڈ کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے پی ایچ ڈی بھی کی تھی۔ وہ بہت ملنسار اور لوگوں کے کام آنے والے شخص تھے۔ انہوں نے کم عرصے میں اپنی شناخت بنائی تھی۔ ان کی پہنچ سیاسی لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں تک بھی تھی اور کئی سیاسی لیڈروں کے ساتھ انہوں نے کام بھی کیا تھا۔

ان کے انتقال پر جمعیۃ علمائے ہند سے وابستہ مولانا عظیم اللہ صدیقی، مولانا ضیاء اللہ، امارت شرعیہ بہار اڑیسہ کے نائب ناظم مفتی ثناء الہدی قاسمی اور صحافت، سماج اور دیگر شعبے سے وابستہ لوگوں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کا ایک وفد ان کی جسد خاکی کے لئے اسپتال روانہ ہوگیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ان کی تدفین دہلی گیٹ قبرستان میں ہوگی ہے۔ دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں مفتی اعجاز ارشد کو بہتر علاج کے لئے جی ٹی بی اسپتال ریفر کیا تھا لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔