ایم پی: بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل ہونے کا خوف، شاہ نے شیوراج سے بنائی دوری

بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے ایم پی کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ سے دوری اختیار کر لی ہے۔ اس دوری کو دیکھتے ہوئے لوگ اندازہ لگا رہے ہیں کہ اقتدار سے بے دخل ہونے کا احساس امت شاہ کو بھی ہو چکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لگتا ہے بی جے پی نے یہ مان لیا ہے کہ مدھیہ پردیش میں اس کی کشتی پار نہیں لگنے والی، اور کم از کم موجودہ وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کی قیادت میں تو بالکل بھی نہیں۔ یہی سبب ہے کہ بی جے پی صدر امت شاہ کے پروگراموں میں شیوراج ندارد رہتے ہیں۔ ویسے بھی شاہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر بی جے پی کی حکومت بنی تو وزیر اعلیٰ کوئی کارکن ہوگا۔

حال ہی میں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کا دو روزہ مدھیہ پردیش دورہ پارٹی کے اندر ہلچل پیدا کر گیا ہے کیونکہ ایم پی کی سیاست میں شاید یہ پہلا موقع تھا جب امت شاہ نے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے ساتھ کوئی اسٹیج شیئر نہیں کیا۔

امت شاہ نے بھوپال-ہوشنگ آباد حلقہ کے کارکنان کی تقریب میں حصہ لیا، ریوا، ستنا اور جبل پور میں اجلاس کیے مگر ان چاروں پروگرام کے اسٹیج پر شاہ کے ساتھ وزیر اعلیٰ شیو راج نظر نہیں آئے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر شاہ کے پروگراموں سے شیوراج کو دور کیوں رکھا گیا؟

امت شاہ کے پروگراموں سے شیوراج کی غیر موجودگی سے وہ بات پھر بحث میں آ گئی ہے جب کوئی چار مہینے پہلے جنبوری میدان میں کارکن مہاکمبھ میں امت شاہ نے کہا تھا کہ ’’آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کا چہرہ کارکن ہوگا۔‘‘ ان کے اس بیان پر تب بھی سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی تھی کہ کیا بی جے پی شیوراج سے پرہیز کرنے لگی ہے؟ اور اب امت شاہ کے ساتھ شیو راج کا اسٹیج پر نظر نہ آنا اس بیان کو طاقت دے رہا ہے۔

سیاسی تجزیہ نگار شیو انوراگ پٹیریا کا کہنا ہے کہ ’’امت شاہ کے ساتھ شیوراج کا نہ ہونا سیاسی پالیسی کا حصہ ہے۔ بی جے پی سیاسی پالیسی کے تحت پولرائزیشن پر چل رہی ہے، کیلاش وجے ورگیہ کو مالوا کی جوابدہی، ریاستی صدر راکیش سنگھ کو مہاکوشل کا ذمہ، اس بات کا اشارہ ہے کہ اب مستقل چہرہ کوئی نہیں ہوگا، 14 سال وزیر اعلیٰ رہے شیوراج بھی نہیں۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ اس بار کے اسمبلی انتخابات آسان نہیں ہیں، لہٰذا بی جے پی نے نئی پالیسی بنائی ہے۔ ان کے مطابق آنے والے دنوں میں ریاست کی انتخابی کمان پوری طرح پارٹی صدر امت شاہ کے ہاتھ میں ہوگی اور وہی مینجمنٹ کریں گے۔

یاد رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کی کمان بھی امت شاہ نے پوری طرح اپنے ہاتھ میں رکھی تھی۔ برہماستر کے طور پر ’بی جے پی ہاری تو پاکستان میں پٹاخے پھوٹیں گے‘ والا بیان دے کر ووٹروں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی تھی، پھر بھی وہاں نا کامی ہی ہاتھ لگی تھی۔

اس ایشو پر بی جے پی کے میڈیا انچارج لوکیندر پراشر کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعلیٰ شیو راج کی جن آشیرواد یاترا تھی، پہلے سے مقرر پروگرام تھا، امت شاہ نے خود شیوراج سے کہا تھا کہ وہ اپنی یاترا جاری رکھیں۔ اسی لیے شیوراج جن آشیرواد یاترا میں رہے۔ اس کے علاوہ دوسری کوئی وجہ نہیں ہے۔‘‘

لیکن سیاسی تجزیہ نگار اس دلیل سے متفق نہیں ہیں کہ شیوراج صرف جن آشیرواد یاترا کی وجہ سے شاہ کے ساتھ نہیں رہے۔ وجہ دوسری بھی ہے۔ امت شاہ نے دو دنوں میں کئی سطح پر لیڈروں سے بات چیت کی۔ آر ایس ایس کے عہدیداروں سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ شیوراج بھی رات کے وقت ان کے ساتھ میٹنگ میں شامل رہے، لیکن اسٹیج شیئر نہیں کیا۔

سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا بی جے پی کو اقتدار کے خلاف عوامی ناراضگی کا خوف ستانے لگا ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2018, 9:09 PM