کورونا: لاک ڈاؤن کے سبب بھیونڈی کے 50 فیصد سے زائد پاورلوم مزدور ہجرت پر مجبور

ایک بنکر تنظیم کے مطابق تقریباً 50 فیصد پاورلوم مزدور بھیونڈی چھوڑ چکے ہیں، ایک اندازے کے مطابق بھیونڈی میں تقریباً 6.5 لاکھ پاورلوم ہیں اور ان میں تقریباً 5 لاکھ مزدور کام کرتے ہیں۔

تصویر محی الدین التمش
تصویر محی الدین التمش
user

محی الدین التمش

مہاراشٹر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات اور لاک ڈاؤن کے سبب ایک مرتبہ پھر مزدوروں کا انخلاء شروع ہوگیا ہے اور اس کا سیدھا اثرصنعت و کاروبار پر پڑتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے۔ مہاراشٹر کا بھیونڈی شہر جسے پاورلوم کی بدولت مانچسٹر کہا جاتا ہے، سب سے زیادہ متاثر ہے۔ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی نئی نئی شرائط اور قواعد کے خوف سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مزدور اپنے آبائی وطن ہجرت کر رہے ہیں۔

بھیونڈی کی ایک بنکر تنظیم کے مطابق تقریباً پچاس فیصد پاورلوم مزدوروں بھیونڈی چھوڑ چکے ہیں ایک اندازے کےمطابق بھیونڈی میں تقریباً ساڑھے چھ لاکھ پاورلوم ہیں اور ان میں تقریباََ پانچ لاکھ مزدور کام کرتے ہیں۔ بھیونڈی پاور میں کام کرنے والے مزدوروں کی اکثریت یوپی بہار اور بنگال کے علاوہ دیگر ریاستوں سے متعلق ہے۔ بھیونڈی پاورلوم میں کام کرنے والے ایک مزدور نے بتایا کہ اس کا تعلق اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ کے جلال پور سے ہے۔ گزشتہ سال جب لاک ڈاؤن لگا تھا تو بڑی تعداد میں مزدور بھیونڈی میں پھنس گئے تھے ٹرین اور گاڑیاں بھی بند ہوگئی تھیں۔ وہ خود بھی تین ہزار روپئے دے کر بڑی مصیبت سے لاری کے ذریعے اپنے گاؤں پہنچے تھے۔ اب جبکہ ٹرین اور گاڑیاں شروع ہیں اور لیکن مزدوروں کی ہجرت کی وجہ سے ٹرین کا کنفرم ٹکٹ نہیں مل رہا ہے ایسی صورت میں مزدور دوگنی قیمت پر بھی ٹرین کا ٹکٹ خریدنے کو تیار ہیں۔ ان کا ایک ہی مقصد ہے کسی طرح اپنے آبائی وطن پہچنا۔

تصویر محی الدین التمش
تصویر محی الدین التمش

پچاس فیصد مزدور آبائی وطن لوٹ گئے:

بھیونڈی کے بنکر اور پاورلوم کارخانہ مالک زاہد مختار نے بتایا کہ ان کے کارخانے میں 24 مزدور کام کرتے تھے ان میں سے صرف 12 مزدور ہی بچے ہیں، باقی مزدور اپنے گاؤں لوٹ گئے ہیں۔ زاہد مختار نے بتایا کہ ٹرین چالو ہونے کی وجہ سے اترپردیش اور بہار کے ہزاروں مزدور اپنے آبائی وطن لوٹ رہے ہیں۔ بھیونڈی کے شاستری نگر میں مینو سیٹھ کے کارخانے کی بھی یہی داستان ہے۔ ان کے کارخانے میں 8 مزدور کام کرتے تھے ان میں 4 مزدور کام چھوڑ کر گاؤں لوٹ گئے ہیں۔

مزدوروں کو کھانا فراہم کرنے والی بِسّی بھی متاثر:

پاورلوم میں کام کرنے والے مہاجر مزدور بسّی میں کھاتے ہیں جہاں انہیں مناسب دام میں دو وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور ہفتے یا مہینے میں ان سے پیسے لئے جاتے ہیں۔ ایک بسی چالک نے بتایا کہ اس کے یہاں ہچاس مزدور کھانا کھاتے تھے لیکن 25 مزدور اپنے گاؤں روانہ ہوگئے ہیں اب صرف 25 مزدور ہی بچے ہیں۔ دوسری جانب بسی چلانے والوں مقامی انتظامیہ اور پولیس اجتماعی طور پر کھانا فراہم کرنے کی بجائے پارسل فراہم کرنے پر زور دے رہی ہے۔ مزدوروں کی واپسی سے قوانین کی بدولت کئی بسیاں بند ہوگئی ہیں۔


پاورلوم کاروبار نئی مصیبتوں سے دوچار:

بھیونڈی پاورلوم صنعت کو کچھ سالوں سے کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔ یارن کی قیمت میں اضافہ اور کپڑے کی قیمت میں کمی جیسی دشواریوں کے علاوہ نوٹ بندی نے اس صنعت کی کمر توڑ دی۔ اپنے وجود کی بقاء کی جنگ لڑنے والی بھیونڈی پاورلوم صنعت کو اب لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس وباء اور مندی سے سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔