30 سال میں 50 سے زائد مقدمات، گینگ میں 600 شارپ شوٹرس، یہ ہے لارنس بشنوئی

پنجاب کے مشہور گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسیٰ والا کے قتل کے پیچھے گینگسٹر لارنس بشنوئی کا نام آ رہا ہے۔ لارنس بشنوئی کا شمار ملک کے بڑے گینگسٹر میں ہوتا ہے۔

لارنس بشنوئی
لارنس بشنوئی
user

قومی آوازبیورو

پنجاب کے مشہور گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسیٰ والا کو اتوار کی شام 30 گولیوں سے پوری طرح بھون دیا۔ پنجاب کے ڈی جی پی وی کے بھاورا نے اشارہ دیا ہے کہ اس قتل کے پیچھے لارنس بشنوئی کا ہاتھ ہے۔ بشنوئی کے قریبی گینگسٹر لکی عرف گولڈی برار اس وقت کینیڈا میں موجود ہیں اور اس نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

واضح رہے گینگسٹر لارنس بشنوئی اور اس کا گینگ پنجاب کے علاوہ ہریانہ، راجستھان اور دہلی و این سی آر کے لیے درد سر بن گیا ہے۔ لارنس اس وقت مکوکا کے تحت دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہے۔ اس کی عمر صرف 30 سال ہے لیکن اس کے خلاف 50 سے زیادہ فوجداری کے مقدمات درج ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ تہاڑ سے ہی اپنا گینگ چلاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لارنس بشنوئی کے گینگ میں 600 سے زیادہ بدنام زمانہ شارپ شوٹر شامل ہیں۔ یہ شارپ شوٹرز پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں اور ڈرا دھمکا کر تاوان وصول کرتے ہیں۔ خبروں کے مطابق اس کے شارپ شوٹرز عیش کی زندگی گزارتے ہیں۔


ذرائع کے مطابق بالی ووڈ اسٹار سلمان خان بھی لارنس بشنوئی کے نشانے پر ہیں۔ لارنس بشنوئی نے ایک بار فلم ’ریڈی‘ کی شوٹنگ کے دوران اپنے حواریوں کے ذریعے سلمان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن مطلوبہ ہتھیار نہ ملنے کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ہو گیا تھا۔ بشنوئی نے اپنے خاص نریش شیٹی کو سلمان خان پر حملے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

نریش شیٹی کو گینگسٹر کالا جٹھیڑی کا گرو کہا جاتا ہے۔ لارنس بشنوئی کو اس مقام تک لانے میں جگو، نریش شیٹی، سمپت نہرا اور انتقال کر گیا گینگسٹر سکھا کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔ اسپیشل سیل کے عہدیداروں کے مطابق ٹریول ایجنٹس، اسپتال مالکان، ہیروں کے تاجر، گٹکے کے تاجر، افیون کے تاجر، شراب کے تاجر، ریستوران کے مالکان وغیرہ بشنوئی گینگ کے نشانے پر ہیں۔ ان سے پروٹیکشن منی، غیر قانونی ریکوری، تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔


لارنس بشنوئی کے نشانے پر صرف سلمان خان اور موسیٰ والا ہی نہیں پنجاب کے چار مشہور پنجابی گلوکار بھی آ چکے ہیں۔ لارنس پنجاب میں اپنا سکہ جمانا چاہتا ہے اسی لیے وہ چاہتا ہے کہ یہ گلوکار ان کے حساب سے کا م کریں اور پرو ٹیکشن منی فراہم کریں۔ ان گلوکاروں میں موسیٰ والا بھی تھے اور شائد وہ ان کی دھمکی کو خاطر میں نہ لائے، جس کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوئے۔

22 فروری 1992 کو فضلکا، پنجاب میں پیدا ہوئے لارنس بشنوئی خاندان سے بہت مضبوط ہیں۔ وہ کروڑوں کی جائیداد کے مالک ہیں۔ اس نے چندی گڑھ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور طلبہ یونین کا الیکشن بھی لڑا، لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد لارنس کی زندگی کی گاڑی جرائم کی راہ پر چلنے لگی۔ بشنوئی درجنوں بار جیل جا چکے ہیں۔ جیل سے باہر آتے ہی وہ اپنے گینگ کے ذریعہ وصولی، ڈکیتی، قتل وغیرہ کے جرائم کروانے لگتا ہے۔ اس کے گینگ کے پاس تمام جدید اسلحے موجود ہے۔ بشنوئی پر حال ہی میں مکوکا بھی لگایا گیا ہے۔ پہلوان سشیل کمار پر بھی کالا جٹھیڑی اور بشنوئی کے ساتھ تعلقات کا الزام ہے۔


گینگسٹر جگو بھگوان پوری نے لارنس بشنوئی کو جرائم کی دنیا کے گر سکھائے۔ پنجاب کے بھگوان پور کے رہنے والے جگو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سب سے امیر گینگسٹر ہے۔ ایک وقت تھا جب جگو کا نام پنجاب کی سیاست اور جرائم کی دنیا میں تھا۔ پچھلے سال، پولیس نے جگو سے 2 کروڑ روپے کے اسلحے پنجاب سے برآمد کیے تھے۔ فی الحال جگو بھی تہاڑ میں بند ہے۔ لیکن وہ بشنوئی گینگ کو اسلحہ، پیسہ اور طاقت فراہم کرتا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔