دہلی: پتنگ بازی کے شوق نے دو ہفتوں میں 150 سے زائد پرندوں کی لی جان!

برڈ ہاسپیٹل میں یکم اگست سے 15 اگست تک تقریباً 1500 پرندے داخل ہوئے جن میں سے تقریباً 80 فیصد پتنگ بازی کے شکار ہوئے۔ دیگر پنکھے سے کٹ کر زخمی ہوئے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

پرانی دہلی میں ہوئی پتنگ بازی نے اس بار بھی سینکڑوں پرندوں سے ان کی پرواز کا حق چھین لیا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی لوگوں نے بے پروا ہو کر پتنگ بازی کی جس کی وجہ سے 1500 سے زائد پرندے زخمی ہوئے جب کہ 150 سے زائد بے زبانوں کی مانجھے سے کٹ کر جان چلی گئی۔ چاندنی چوک واقع برڈ ہاسپیٹل میں سینکڑوں کی تعداد میں وہ پرندے داخل ہیں جو کہ پتنگ بازوں کے شوق کا شکار بنے۔ بھلے ہی اس بار چائنیز مانجھے پر روک لگی ہو، لیکن ہندوستانی مانجھوں کی وجہ سے بھی پرندوں کی زندگی پر اتنا ہی اثر پڑا۔

اس برڈ ہاسپیٹل میں یکم اگست سے 15 اگست تک تقریباً 1500 پرندے داخل ہوئے، جن میں سے تقریباً 80 فیصد پتنگ بازی کا شکار ہوئے ہیں۔ دیگر پرندے پنکھے سے کٹ کر زخمی ہوئے ہیں۔ ان پرندوں میں زیادہ تر کبوتر، توتے اور چیل ہیں۔ حالانکہ اس مرتبہ مور بھی مانجھوں سے کٹ کر زخمی ہوئے ہیں۔ پرندوں کے اسپتال سے ملی جانکاری کے مطابق یکم اگست سے 15 اگست تک روزانہ تقریباً 10 پرندوں کی موت ہوئی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اسپتال میں کچھ پرندے ایسے بھی ہیں جو اب زندگی بھر پرواز نہیں کر سکیں گے۔


چاندنی چوک واقع جین مندر میں چل رہے دنیا کے پہلے چیریٹی برڈ ہاسپیٹل کے سکریٹری سنیل جین نے بتایا کہ "یکم اگست سے 15 اگست تک ہمارے پاس تقریباً 1500 پرندے آئے ہیں۔ اس میں سے کچھ کے پنکھ کٹے ہوئے تھے، تو کچھ پرندوں کے گلے میں گہرا زخم تھا۔ جمنا پار، ویلکم کالونی اور شاہدرہ علاقہ میں زیادہ پرندے زخمی ہوئے ہیں۔ یکم اگست سے 15 اگست تک 70 سے 80 پرندے اسپتال میں روزانہ داخل ہو رہے تھے۔"

سنیل جین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "مانجھوں کی وجہ سے پرندے اتنی بری طرح زخمی ہوتے ہیں کہ کئی پرندوں کی گردن تک الگ ہو جاتی ہے۔ اس بار 150 سے زائد پرندوں کی موت بھی ہوئی ہے۔ ہمارے پاس یکم اگست سے 15 اگست تک 10 سے 11 پرندون کی موت ہوئی۔ ہمارے اسپتال میں پوری کوشش ہوتی ہے کہ ان پرندوں کی جان بچ جائے، لیکن پرندے اتنی بری طرح زخمی ہوتے ہیں کہ ان کو بچانا ممکن نہیں ہوتا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔