ہندوستانی وزیر اعظم میں چین کا نام تک لینے کی ہمت نہیں! راہل گاندھی

راہل گاندھی کہا کہ چین کے سامنے کھڑے ہونے کی بات بھول جایئے، پی ایم میں اس کا نام لینے تک کی ہمت نہیں، چین ہماری سرزمین پر ہے اس سے انکار کرنے اور ویب سائٹ سے دستاویزات ہٹانے سے حقیقت نہیں بدلے گی

راہل گاندھی
راہل گاندھی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی لداخ میں چینی دراندازی کے تیئں سچ نہیں بول رہے ہیں اور انہیں ملک کے عوام کو اس سے متعلق جھوٹ بولنے کی وجہ بتانی چاہیے۔ وزارت دفاع نے جمعرات کے روز اپنی ویب سائٹ پر ایک دستاویز اپلوڈ کیا تھا جس کے مطابق لداخ کے کئی علاقوں پر چینی فوج کی دراندازی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم بعد میں وزارت دفاع نے چین کی دراندازی کا اعتراف کرنے والے دستاویز کو ہٹا لیا۔ اسی کو لے کر راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا۔

راہل گاندھی نے نریندر مودی سے کہا کہ وہ ملک کو غلط اطلاع دے رہے ہیں جبکہ خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ وزارت دفاع کی مئی کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ چین نے ہندوستانی حدود میں دراندازی کی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت کی رپورٹ میں ایک تفصیلی وضاحت دی گئی ہے۔ کانگریسی رہنما نے اس رپورٹ میں دی گئی وضاحت کے بارے میں ایک اخبار میں شائع خبر پوسٹ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ’’وزیراعظم جھوٹ کیوں بول رہے ہیں‘‘۔


اپنے ایک اور ٹوئٹ میں راہل گاندھی نے لکھا، ’’چین کے سامنے کھڑے ہونے کی بات بھول جایئے ہندوستانی وزیر اعظم میں اس کا نام لینے تک کی ہمت نہیں ہے۔ چین ہماری سرزمین پر ہے اس بات سے انکار کرنے اور ویب سائٹ سے دستاویزات ہٹانے سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی۔‘‘

واضح رہے کہ وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر ’ایل اے سی پر چینی دراندازی‘ کے عنوان سے ڈالے گئے دستاویز میں کہا تھا، ’’پانچ مئی سے چین لگاتار حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر دراندازی میں اضافہ کر رہا ہے، خاص طور پر وادی گلوان میں۔ چین نے 17 سے 18 مئی کے درمیان لداخ کے کنگرانگ نالا، گوگرا اور پینگونگ تسو جھیل کے شمالی ساحل پر دراندازی کی ہے۔


دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ 5 مئی کے بعد سے چین کی یہ اشتعال انگیزی ایل اے سی پر نظر آ رہی ہے۔ 5 اور 6 مئی کو ہی پینگونگ تسو میں ہندوستان اور چینی فوج کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا تھا اور ہندوستان کے 20 فوجی جوانوں کی جان چلی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔