انڈیا اور بھارت کا تنازعہ بڑھنے سے مودی حکومت بیک فٹ پر، وزراء کو بولنے سے بچنے کی دی گئی صلاح

وزیر اعظم نے اپنے وزرا کو تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اسٹالن کے بیٹے اور وزیر اودے ندھی اسٹالن کے سناتن مذہب پر دیے گئے بیان کا صحیح طریقے سے اور سختی کے ساتھ جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

انڈیا اور بھارت کا تنازعہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں اب وزیر اعظم مودی بیک فٹ پر دکھائی دے رہے ہیں۔ دراصل جی-20 اجلاس کو لے کر طلب کی گئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں وزیر اعظم نے سبھی وزرا کو انڈیا اور بھارت تنازعہ پر بولنے سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کی جگہ انھوں نے اودے ندھی اسٹالن کے سناتن مذہب پر دیے گئے بیان کا صحیح طریقے اور سختی سے جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔

بدھ کے روز مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں جی 20 اجلاس کو لے کر ایک پریزنٹیشن دیا گیا۔ کابینہ کی میٹنگ کی صدارت کرتے وقت وزیر اعظم نے سبھی وزرا کو جی-20 انڈیا موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ اس ایپ کے ذریعہ وزرا کو غیر ملکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں مدد ملے گی۔ ہندوستان کے پاس جب تک جی-20 کی صدارت رہے گی، یہ ایپ تب تک کام کرے گا۔ جی-20 اجلاس کے مدنظر حکومت ہند کی وزارت خارجہ نے خاص طور پر یہ ایپ لانچ کیا ہے۔ اس ایپ کو کئی زبانوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ کابینہ کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سبھی وزرا کو جی-20 اجلاس کے ضمن میں بھارت بمقابلہ انڈیا کی بحث کو لے کر بیان بازی سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے اپنے وزراء کو اودے ندھی اسٹالن کے ذریعہ سناتن مذہب پر دیے گئے بیان کا درست طریقے سے اور سختی سے جواب دینے کو کہا ہے۔ مطلب صاف ہے کہ بی جے پی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے اور ریاستی حکومت میں وزیر اودے ندھی اسٹالن کے بیان کو ایک بڑا اور ملک گیر ایشو بنانے جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے جی-20 اجلاس کے دوران بھی وزرا کو وی وی آئی پی کلچر سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے بس پل کا استعمال کرنے کو کہا۔ انھوں نے صدر جمہوریہ کے ذریعہ 9 ستمبر کو منعقد کیے گئے عشائیہ میں حصہ لینے والے وزرا کو پہلے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے اور وہاں سے بس میں بیٹھ کر دعوت کے مقام تک جانے کا مشورہ دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔