مودی عظیم اتحاد سے خوفزدہ: احمد پٹیل

بی جے پی جھوٹی باتیں اور جھوٹے وعدے کرکے حکومت میں آئی تھی۔ ان لوگوں نے ملک کو 25 برس پیچھے دھکیل دیا ہے۔

فوٹو:یو این آئی 
فوٹو:یو این آئی
user

یو این آئی

احمد آباد: کانگریس کے سینئر لیڈر، راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور سونیا گاندھی کے پولیٹیکل سکریٹری احمد پٹیل نے آج کہا کہ اپوزشن کے عظیم اتحاد کے بارے میں وزیراعظم نریندر مودی کے بیان اور ان کی حالیہ حرکات و سکنات (لینگویج) سے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ اس سے ڈر گئے ہیں۔

احمد پٹیل نے آج یہاں گجرات کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت سے قبل صحافیوں سے کہا کہ مودی عظیم اتحاد کے بارے میں جس طرح سے بول رہے ہیں اس سے صاف نظر آرہا ہے کہ انہیں کسی طرح کا ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ڈر آپ ان کی حالیہ حرکات و سکنات میں بھی دیکھ سکتے ہیں، بی جے پی صدر بھی جو پہلے یہ کہتے تھے کہ ان کی پارٹی 50 سال تک اقتدار میں برقرار رہے گی، وہ حال میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ کہنے لگے ہیں کہ اگر بی جے پی اب ہار گئی تو اگلے 200 برس تک مرکز میں اقتدار میں نہیں آپائے گی۔ یہ بھی ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا ہے اور اس لئے عوام ان کو حمایت نہیں دیں گے‘۔

احمد پٹیل نے کہا کہ اب جب عام نظریات والی پارٹیاں اتحاد قائم کر رہی ہیں تو بی جے پی کو ڈر اور فکر ہونی ہی چاہیے۔ انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ سب ان کے خلاف کیوں ہیں۔

بعد میں مذکورہ میٹنگ میں اپنے خطاب کے دوران احمد پٹیل نے کانگریس کارکنان کو گجرات میں لوک سبھا کی سبھی 26 سیٹوں (جو گزشتہ انتخابات میں بی جے پی جے جیت لی تھیں) میں سے زیادہ سے زیادہ پر جیت حاصل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کا ماحول مختلف تھا اور اب 2019 کا ماحول الگ ہے۔ بی جے پی حکومت نے ملک اور گجرات کو برباد کردیا ہے۔ ملک کی سلامتی کی صورتحال ابتر ہے، بدعنوانی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک پر 82 لاکھ کروڑ اور گجرات پر تین لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہوگیا ہے۔

یہ لوگ جھوٹی باتیں اور جھوٹے وعدے کرکے حکومت میں آئے تھے۔ ان لوگوں نے ملک کو 25 برس پیچھے دھکیل دیا ہے۔۔

احمد پٹیل نے کہا کہ اس حکومت کے میک ان انڈیا اور ایسے دیگر نعرے بھی محض جملے ہی ثابت ہوئے ہیں۔ ملک میں ضرورت کی ساری چیزیں باہر سے منگوائی جارہی ہیں۔ اس حکومت نے 59 منٹ میں قرض دلانے کے لئے محض 11 ماہ پرانی گجراتی کمپنی کو کام دے دیا۔ حکومت سبھی ٹھیکے ایسی ہی کمپنیوں کو دلا رہی ہے جس طرح رافیل طیارہ سودے کے معاملے میں بھی ہوا ہے۔ حکومت نے بہادر بچوں کو اعزاز سے نوازنے کی روایت بھی ختم کردی ہے اور اس معاملے میں بھی آر ایس ایس سے منسلک ایک این جی او کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حکومت نے صرف تشہیر پر 6000 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جبکہ اس رقم سے کسانوں، غریبوں اور قبائلیوں کے لئے کافی کچھ کیا جاسکتا تھا۔

احمد پٹیل نے کہا کہ جس گجرات ماڈل کے نام پر بی جے پی انتخاب جیتی تھی اس کا کیا مطلب ہے۔ گجرات میں سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ یہاں ترقی کا مطلب غریبوں اور دیگر ضرورت مندوں کے لئے کام نہیں صرف ریور فرنٹ اور گفٹ سٹی وغیرہ ہے اور گفٹ سٹی میں کس طرح کی بدعنوانی ہوئی یہ سبھی جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو اس سے قبل کے انتخاب کے مقابلے 48 لاکھ زیادہ ووٹ ملے۔ گجرات کی 102 دیہی سیٹوں میں سے 62 پر جیت حاصل کی ۔ پارٹی کو شہری علاقے میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے زمینی سطح پر لوگوں کو جوڑنا ہوگا۔

پٹیل نے کہا کہ پہلے بی جے پی والے کانگریس سے پاک ہندوستان کی بات کرتے تھے اور اب اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ کہنے لگے ہیں کہ وہ کانگریس کے کلچر کو بدلنا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آزادی کی لڑائی اور ملک کو اقتصادی آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والی کانگریس کے کلچر کی وجہ سے ملک متحد ہے۔ کانگریس نے ملک کے مفاد کے لئے کئی بار اپنی حکومتوں کی بھی قربانی دی لیکن بی جے پی کا کلچر کسی طرح اپوزیشن حکومتوں کو گرا کر اپنی حکومت بنانے کا ہے۔ حال ہی میں کرناٹک میں بھی ایسی ہی کوشش چل رہی ہے اور اس میں بی جے پی کا کونسا لیڈر تھیلی میں پیسے بھر کر ممبئی گیا تھا، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔