’مودی ہے، تو ممکن ہے‘، ایئرپورٹ اور ریلوے اسٹیشنوں کے ساتھ ساتھ شاہراہوں کی خستہ حالی پر کانگریس کا طنز

کیرالہ کے کولم میں ایک قومی شاہراہ اچانک دھنس گیا۔ اس حادثہ کی زد میں اسکول بس سمیت کئی گاڑیاں آ گئیں۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ اس شاہراہ کو بنانے میں بے حساب بدعنوانی ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گرافکس ’ایکس‘ @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ کے کولم میں ’قومی شاہراہ 66‘ کا ایک حصہ اچانک دھنسنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس حادثہ کی وجہ بدعنوانی ہے۔ کانگریس نے اس معاملے میں مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ ایئرپورٹ، ریلوے، شاہراہ سبھی جگہ افرا تفری ہے۔ کانگریس نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا ہے کہ ’مودی ہے، تو ممکن ہے‘۔ یہ طنزیہ تبصرہ کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر کیا ہے۔ کانگریس نے اس پوسٹ میں ظاہر کیا ہے کہ ان مشکل حالات میں بھی مودی حکومت نیند کے مزے لے رہی ہے۔ پوسٹ کی گئی تصویر میں جہاں ایئرپورٹ، ریلوے اور شاہراہ پر افرا تفری کی عکاسی کی گئی ہے، وہیں پی ایم مودی کو زمین پر سوتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

کانگریس نے قومی شاہراہ دھنسنے سے متعلق ایک دیگر پوسٹ میں بی جے پی حکومت کی بدعنوانی کی طرف واضح اشارہ کیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’کیرالہ کے کولم میں قومی شاہراہ دھنس گیا۔ اسکول بس سمیت کئی گاڑیاں اس کی زد میں آ گئیں۔ یہاں سڑک بنانے میں بے حساب بدعنوانی کی گئی، گھٹیا معیار کے مال کا استعمال ہوا اور لوگوں کی زندگی داؤ پر لگا دی گئی۔‘‘ کانگریس کا مزید کہنا ہے کہ ’’یہ حادثہ مودی حکومت میں ہو رہی بھیانک بدعنوانی کی قلعی کھول رہی ہے، جہاں منافع خوری کے لیے عوام کی جان سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔‘‘ کانگریس نے سڑک تعمیرات کے وزیر نتن گڈکری کو بھی براہ راست ہدف بنایا ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ ’’نتن گڈکری ہوابازی کرتے ہیں کہ ہندوستان کی سڑکیں امریکہ جیسی بنا دیں گے، لیکن زمینی حالت مختلف ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں وہ ویڈیو بھی ڈالی گئی ہے جس میں ٹوٹی ہوئی قومی شاہراہ دیکھی جا سکتی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کانگریس نے ایئرپورٹ پر جس افرا تفری کا ذکر اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے، اس کا نظارہ تو گزشتہ 5 دنوں سے ملک بھر میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انڈیگو کی سینکڑوں پروازیں گزشتہ 5 دنوں سے روزانہ کینسل ہو رہی ہیں، جس سے مسافروں کو شدید مشقتوں کا سامنا ہے۔ ایمرجنسی حالت میں بھی لوگ سفر نہیں کر پا رہے اور لاکھوں کا نقصان بھی کئی لوگوں کو اٹھانا پڑا ہے۔ 6 دسمبر کو بھی انڈیگو ایئرلائن نے تقریباً 600 پروازیں منسوخ کر دیں۔ کچھ خوش قسمت مسافر اپنی منزلوں تک تاخیر کے بعد پہنچے بھی، تو ان کے سامان ساتھ نہیں آ سکے۔

اسی طرح ریلوے اسٹیشنوں پر افرا تفری کا ماحول تو کئی مواقع پر دیکھنے کو ملا ہے۔ چھٹھ اور دیوالی کے تہوار میں بہار جانے والوں کو کس طرح کی پریشانی چند ماہ قبل اٹھانی پڑی ہے، وہ کون بھول سکتا ہے۔ بیت الخلاء میں سفر کرنا اور دروازے پر لٹک کر جان جوکھم میں ڈالنا عام بات معلوم پڑ رہی تھی۔ اُس وقت بھی کانگریس نے مودی حکومت اور وزیر ریل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔