کیجریوال کی گرفتاری پر امریکہ کے تبصرہ سے تلملائی مودی حکومت نے سفارتکار کو کیا طلب

اس سے قبل جرمنی نے بھی کیجریوال کی گرفتاری پر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا، اس کے بعد ہندوستان نے جرمنی سفارتخانہ کے ایک سینئر سفارتکار کو طلب کر عآپ لیڈر کی گرفتاری سے متعلق بیان پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>وزارت خارجہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزارت خارجہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی کے وزیر اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ اروند کیجریوال کی لوک سبھا انتخاب سے عین قبل مبینہ آبکاری گھوٹالہ میں گرفتاری پر امریکہ کے تبصرہ پر بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ حکومت نے اسے داخلی معاملہ بتاتے ہوئے اس کا احترام کرنے کی نصیحت بھی امریکہ کو دی ہے۔ دراصل امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ہندوستان کے اہم اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران کی گرفتاری اور کارروائی پر غیر جانبدارانہ جانچ کی امید کرتے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے اس تبصرہ پر ہندوستانی وزارت خارجہ نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے امریکہ کے کارگزار مشن ڈپٹی چیف گلوریا بربینا کو طلب کر لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکی سفارتکار سے یہ ملاقات تقریباً 40 منٹ تک چلی۔ اس ملاقات کے بعد وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ہندوستان میں کچھ قانونی کارروائیوں کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے تبصروں پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہیں۔‘‘


ترجمان نے مزید کہا کہ ’’سفارتکاری میں ممالک سے دوسروں کی خود مختاری اور داخلی معاملوں کا احترام کرنے کی امید کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی جمہوریت کے معاملے میں یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ ورنہ اس سے ایک غلط مثال قائم ہو سکتی ہے۔‘‘ اس  کے علاوہ اس بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کے قانونی طریقہ کار ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اس طرح کا الزام لگانا مناسب نہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جرمنی نے اروند کیجریوال کی گرفتاری کو لے کر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستان نے جرمن سفارتخانہ کے ایک سینئر سفارتکار کو طلب کیا اور عآپ لیڈر پر کی گئی بیان بازی کی سخت مخالفت کی تھی۔ اس بیان بازی کو ملک کے داخلی معاملے میں ’شدید مداخلت‘ قرار دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔