جبر، ظلم، انارکی سے بھرے رہے حکومت کے 96 دن: کانگریس

کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے دوسرے معیاد کار کے اب تک 96 دن جبر،ظلم اور انارکی سے بھرے رہے ہیں اوراس کی وجہ سے جموں وکشمیر سے لے کر آسام تک لوگ پریشان اور معیشت بدحالی کا شکار ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت کے دوسرے معیاد کار کے اب تک 96 دن جبر،ظلم اور انارکی سے بھرے رہے ہیں اوراس کی وجہ سے جموں وکشمیر سے لے کر آسام تک لوگ پریشان اور معیشت بدحالی کا شکار ہیں۔

کانگریس ترجمان منیش تیواری نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا ہے کہ مودی حکومت نے جموں وکشمیر میں لوگوں کو ایک طرح سے یرغمال بنالیا ہے اور آسام میں 19 لاکھ لوگوں کو قومی شہری رجسٹر سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔
جموں وکشمیر میں اسکول بند ہے اور مواصلات کے استعمال کے لوگوں کے حق کو چھینا گیا ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں قیدی بن کر رہنے پر مجبور ہیں۔ اس کے باوجود حکومت دعوی کررہی ہے کہ وہاں حالات ٹھیک ہیں تو پھر اپوزیشن لیڈروں کو وہاں جانے سے کیوں روکا جارہا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ اس نے جموں وکشمیر سے متعلق صحیح فیصلہ کیا ہے تو پھر وہاں بڑی تعداد میں سلامتی فورس تعینات کرکے لوگوں کو گھروں میں بند رہنے کے لئے کیوں مجبور کیا گیا ہے۔ ان کی ضروری سہولیات کو کیوں چھینا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے اور اہم سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو حراست میں کیوں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہاں سچ میں حالات ٹھیک ہیں تو وہاں سب کو جانے کی اجازت ہونی چاہئے اور لوگوں کی سنی جانی چاہئے۔

ترجمان نے کہا کہ حکومت اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو دبا رہی ہے اوران کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر انہیں جیل میں ڈال رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کرناٹک سے کانگریس کے سینئر لیڈر ای ڈی شیوکمار کو بدلے کی سیاست کے تحت منی لاؤنڈرنگ کے معاملے میں گرفتار کرکے تنگ کیا جارہا ہے۔ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ہے اس لئے معاملہ عدالت میں خارج ہوجائے گا لیکن حکومت جبرکی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔


تیواری نے کہا کہ آج معیشت کی صورت حال بہت ہی بری ہے۔ ہندوستانی معیشت گر کر صرف پانچ فیصد پر ہی نہیں پہنچی ہے بلکہ اس سے سنگین مسئلہ یہ ہے کہ معیشت کی بنیاد کی سمجھ ہی بڑا چیلنج پیدا ہوگیا ہے اور اس پر خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی معیشت چین کی طرح سرکاری معیشت نہیں ہے۔ ہماری ایک نجی معیشت ہے لیکن ملک کا نجی سرمایہ کار ڈرا ہوا ہے اور اسے حکومت کی پالیسی پر بھروسہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ے کہ حکومتی شعبہ کو چھوڑ کر ہندوستانی معیشت میں کوئی سرگری نظر نہیں آرہی ہے۔ کسان پریشان ہیں اور زرعی شعبہ پر خطرات کے بادل منڈلارہا ہے۔ کھانے پینے کی بنیادی چیزوں پر اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ معیشت کی حالت یہ ہے کہ ملک کی اہم انڈسٹری صرف 1ء2فیصد کی شرح سے آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے پانچ سال میں مدرا یوجنا کا ڈھنڈورا پیٹا ہے لیکن اب اسکی اصلی صورت حال صاف نطر آنے لگی ہے۔ حکومت کی مدرا پالیسی پوری طرح ناکام رہی ہے۔ صرف 10 فیصد قرض ہی روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یوجنا کے تحت دیئے گئے قرض سے کوئی روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں نئی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے تحت کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اسے قوم مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ اس طرح کی سوچ قوم کو کمزور کرتی ہے، اس سے کوئی ملک مضبوط نہیں ہوسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط چیز کو غلط کہنا مناسب ہے اور کانگریس ذمہ دار اپوزیشن پارٹی لیڈر اس سچائی کو سب کے سامنے رکھے گی۔ کسی طرح کے جبر اور ظلم سے پارٹی ڈرنے والی نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔