جوشی مٹھ کو زمیندوز ہوتا دیکھ مودی حکومت نیند سے بیدار! پی ایم او نے طلب کیا اعلیٰ سطحی اجلاس

جوشی مٹھ کے لوگوں کے ہاتھ سے وقت اور ان کے خواب ریت کی مانند پھسل رہے ہیں اور لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

جوشی مٹھ: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں مکانوں میں دراڑیں پڑنے اور زمین کھسکنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ شہر ہر لمحہ 'زمیندوز' ہونے کی طرف گامزن ہے۔ جوشی مٹھ کے لوگوں کے ہاتھ سے وقت اور ان کے خواب ریت کی مانند پھسل رہے ہیں اور لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ خود کو ہندوؤں کی خیر خواہ کہنے والی مودی حکومت کی اب نیندیں اڑ رہی ہیں۔

پی ایم او کے مطابق وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا آج پی ایم او میں کابینہ سکریٹری اور مرکزی حکومت کے سینئر عہدیداروں اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ارکان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کریں گے۔ جوشی مٹھ کے ضلع مجسٹریٹ اور اتراکھنڈ کے سینئر افسران بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس مسئلہ پر موجود رہیں گے۔ سوال یہ ہے کہ مودی حکومت نے ہندوؤں کے عقیدے کی علامت جوشی مٹھ کو بچانے کے لیے اقدامات کرنے میں اتنی دیر کیوں لگائی؟


غور طلب ہے کہ جوشی مٹھ میں پہلی بار ڈیڑھ سال پہلے ایک گھر میں دراڑیں پڑی تھیں اس کے بعد سے مزید مکانوں اور دیگر مقامات میں دراڑیں نظر آنے لگیں۔ گزشتہ چند ہفتوں میں دراڑیں بڑھنے کے عمل میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ جوشی مٹھ میں تقریباً ڈیڑھ سال قبل جس گھر میں پہلی بار دراڑیں نمودار ہوئی تھیں اس کے مالک کا کہنا ہے کہ جب دراڑیں نمودار ہوئیں تو انہوں نے انتظامیہ کو اس سلسلے میں آگاہ کیا تھا لیکن انتظامیہ نے یہ کہہ کر اس پر کان نہیں دھرے کہ اس کے گھر کی بنیاد کمزور ہے۔ یہی نہیں جب حالات خراب ہوئے اور مالک مکان نے انتظامیہ سے معاوضے کا مطالبہ کیا تو کہا گیا کہ مکان گرنے کے بعد ہی معاوضہ دیا جائے گا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کس حد تک غافل رہی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ جوشی مٹھ میں 500 سے زیادہ گھروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور یہ دراڑیں مسلسل چوڑی ہو رہی ہیں۔ سڑکوں میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے سب کچھ زمین میں دھنس رہا ہے۔ جوشی مٹھ زمیندوز ہونے کی جانب گامزن ہے اور یہاں کے بے بس لوگ پتھریلی آنکھوں سے یہ منظر دیکھنے پر مجبور ہیں۔


لوگ جس طرح کی شکایات کر رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل آدی شنکراچاریہ کے قائم کردہ اس شہر کی ویرانی کے لیے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کافی حد تک ذمہ دار ہے۔ سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ یہاں رہنے والوں کی شکایات کو بروقت کیوں نہیں سنا گیا؟ حالات بد سے بدتر ہونے کے بعد ہی حکومت اور انتظامیہ کی نیندیں کیوں ٹوٹی؟

ماہرین کے مطابق یہاں کے پہاڑوں کی عمر کافی کم ہے اور یہاں سرنگیں تعمیر کرنے جیسی تعمیری سرگرمیاں جاری تھیں، جس کی وجہ سے یہ شہر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ اب جا کر تمام طرح کے تعمیراتی کام پر روک لگائی گئی ہے۔ تعمیراتی کام شروع ہونے سے پہلے اور اس کے جاری رہنے تک بہت سے ماہرین نے اس پر سوال اٹھائے تھے لیکن کام نہیں روکا گیا۔ تعمیراتی کاموں کے خلاف مقامی لوگوں نے سینکڑوں بار مظاہرے بھی کئے۔ اب جب کہ سب کچھ ہاتھ سے نکل رہا ہے تعمیراتی کام بھی روک دیا گیا ہے۔ اندازہ ہے کہ جوشی مٹھ میں تعمیراتی کاموں کی وجہ سے ایسی تباہی آئی ہے، تاہم ابھی تک اس کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔


اس وقت صورتحال یہ ہے کہ درجنوں مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور کئی تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ ان گھروں میں رہنے والے 66 سے زیادہ خاندان جوشی مٹھ چھوڑ کر ہجرت کر چکے ہیں۔ بہت سے خاندان اب بھی نقل مکانی کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہاں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس تباہی کے درمیان کچھ خاندان اب بھی اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں، جہاں کسی بھی وقت کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس سرزمین کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں، جس سے ان کے آبا و اجداد کا تعلق ہے۔ تباہی کے دہانے پر کھڑی جوشی مٹھ کے لوگوں کے ایسے سینکڑوں سوال ہیں، جن کا نہ تو حکومت اور نہ ہی انتظامیہ کے پاس کوئی جواب ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔