مودی حکومت ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کے 10 سالوں کا منا رہی جشن، کھڑگے نے کہا ’بڑے بڑے دعوے فرضی ہیں‘

ڈیجیٹل انڈیا کے 10 سال مکمل ہونے پر کھڑگے نے ان گاؤں و اسکولوں کا حوالہ دیا جہاں اب تک براڈبینڈ کنکشن نہیں پہنچا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ حاشیہ پر پڑے لوگوں کا ایک طرح سے ’ڈیجیٹل بائیکاٹ‘ ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/kharge">@kharge</a></p></div>

تصویر ’ایکس‘@kharge

user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کے 10 سال مکمل ہونے کا جشن منا رہی ہے۔ مرکزی وزرا اور برسراقتدار طبقہ کے لیڈران اس سلسلے میں بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں۔ حالانکہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ان سبھی دعووں کو ’فرضی‘ قرار دیا ہے۔ یکم جولائی کو انھوں نے اپنے بیان میں مودی حکومت کے ذریعہ ’ڈیجیٹل انڈیا‘ پروگرام سے متعلق کیے جا رہے بڑے بڑے دعووں کو فرضی اور وعدوں کو ادھورا بتایا ہے۔

دراصل ’ڈیجیٹل انڈیا‘ ہندوستان کو ڈیجیٹل طور پر مضبوط سماج اور علم پر مبنی معیشت میں بدلنے کے نظریہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ یکم جولائی 2015 کو شروع کیا گیا ایک اہم پروگرام ہے۔ اس کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر کھڑگے نے ان گاؤں اور اسکولوں کا حوالہ دیا، جہاں اب تک براڈبینڈ کنکشن نہیں پہنچا ہے۔ انھوں نے حکومت کی ملکیت والی ٹیلی مواصلات کمپنیوں ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل پر ’بڑھتے قرض‘ و سائبر جرائم میں اضافہ کا بھی تذکرہ کیا۔ کھڑگے نے ’ایکس‘ پر کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت کے ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کے بڑے بڑے وعدے ادھورے رہے اور دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ 26 جون 2025 تک ’بھارت نیٹ‘ پروجیکٹ کے تحت مجموعی طور پر 6.55 لاکھ گاؤں کو براڈبینڈ سے جوڑنے کا ہدف رکھا گیا تھا، لیکن ان میں سے 4.53 لاکھ گاؤں (یعنی 65 فیصد) کو اب بھی کور کیا جانا باقی ہے۔


کانگریس صدر کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’پروجیکٹ کی مدت کار کو 11 سالوں میں کم از کم 8 مرتبہ توسیع کی گئی۔ فی الحال صرف 0.73 فیصد (766) گرام پنچایتوں میں وائی فائی خدمات ہیں۔ جہاں پرائیویٹ کھلاڑی 5 جی کا متبادل دے رہے ہیں، وہیں بی ایس این ایل کا ایک لاکھ 4 جی ٹاور لگانے کا اپنا ہدف ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے۔ ایک تہائی ٹاور لگائے جانے باقی ہیں۔‘‘ کھڑگے کے مطابق ’’بی ایس این ایل کا قرض 291.7 فیصد بڑھ کر مارچ 2014 کے 5948 کروڑ روپے سے مارچ 2024 میں 23297 کروڑ روپے ہو گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اسی مدت کار میں ایم ٹی این ایل کا قرض 136.2 فیصد بڑھ کر 14210 کروڑ روپے سے 33568 کروڑ روپے ہو گیا۔‘‘ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ حاشیہ پر پڑے لوگوں کا ایک طرح سے مودی حکومت کے ذریعہ ’ڈیجیٹل بائیکاٹ‘ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔