پھر ملتوی ہو گئی ’بی پی سی ایل‘ کی نجکاری، بولی لگانے والی 3 میں سے 2 کمپنیوں نے کھینچ لیے ہاتھ

تیل بازار میں عدم استحکام کے سبب نورتن کمپنی بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری ایک بار پھر ملتوی ہو گئی ہے، اس کمپنی کی نیلامی میں حصہ لینے والی 3 میں سے 2 کمپنیوں نے ہاتھ کھینچ لیے ہیں۔

بی پی سی ایل دفتر
بی پی سی ایل دفتر
user

قومی آوازبیورو

ایل پی جی یعنی رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت 1000 روپے کے پار پہنچ چکی ہے، اسی دوران جانکاری سامنے آئی ہے کہ مودی حکومت نے بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) کی نجکاری کا عمل فی الحال روک دیا ہے۔ اس کے پیچھے دو وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ ایک تو تیل بازار میں عدم استحکام کی حالت اور دوسری بے حد پیچیدہ ٹیکس سسٹم یعنی ٹیکس رجیم۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کی بی پی سی ایل میں تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے کی شراکت داری ہے۔

اس سلسلے میں ایک ٹریڈ یونین لیڈر نے ’نیشنل ہیرالڈ‘ کو بتایا کہ بی پی سی ایل میں شراکت داری خریدنے کے لیے دو کمپنیوں اپولو گلوبل مینجمنٹ اور آئی اسکوائر کیپٹل ایڈوائزر عین موقع پر نیلامی کے عمل سے الگ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں کمپنیوں کو ایسا لگا کہ نیلامی میں بولی لگانا فائدے کا سودا نہیں رہے گا۔ ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ ان دو کمپنیوں کے پیچھے ہٹنے کے سبب حکومت کو مجبوری میں بی پی سی ایل کی نجکاری سے ہاتھ کھینچنے پڑے۔ ٹریڈ یونین لیڈر نے کہا کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ گھریلو ایندھن بازار میں عدم استحکام ختم کرنے کی ناکامی اور کسی بھی سودے کے لیے ضروری بے حد پیچیدہ ٹیکس نظام کے سبب بی پی سی ایل کی نجکاری کے عمل کو اختتام تک پہنچانے میں ناکامی ہو رہی ہے۔‘‘


دو کمپنیوں کے نیلامی عمل سے الگ ہونے کے بعد صرف انل اگروال کی قیادت والے ویدانتا گروپ ہی نیلامی میں شامل ہونے والی کمپنی رہ گئی تھی، ایسے میں مودی حکومت نے نجکاری کا فیصلہ فی الحال ملتوی کر دیا۔ واضھ رہے کہ حکومت ہند کی کمپنی بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) پبلک سیکٹر کی ایک کامیاب کمپنی ہے اور اس کا شمار نورتن کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ دراصل بی پی سی ایل کو فروخت کرنے کا منصوبہ مودی حکومت نے 2019 میں بنایا تھا اور حکومت کو امید تھی کہ اس سے بی پی سی ایل میں اپنی 53 فیصد شراکت داری فروخت کر اسے 8 سے 10 ملین ڈالر تک مل جائیں گے۔ ایک سال بعد یعنی 2020 میں حکومت نے اس سلسلے میں بولیاں طلب کیں۔ حکومت کو امید تھی کہ اس میں روس روجنیفٹ اور سعودی عرب کی سعودی آرامکو بھی حصہ لے گی، لیکن بازار میں طلب کی کمی کے سبب بڑی کمپنیوں نے خود کو اس سے دور ہی رکھا۔

قابل ذکر یہ بھی ہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب حکومت کو بی پی سی ایل کی نیلامی ملتوی کرنی پڑی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے اس نیلامی میں پبلک سیکٹر کی کسی بھی کمپنی کے حصہ لینے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔