مودی حکومت کی ’سرنڈر پالیسی‘ سے قومی وقار اور سفارتی مفادات کو ٹھیس پہنچی: کانگریس
کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی کی خارجہ پالیسیوں نے ہندوستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔ چین، پاکستان اور امریکہ کے معاملے میں بار بار کمزور رویہ اپنایا گیا، جس سے ملک کی سلامتی متاثر ہوئی

نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستانی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جس کے باعث ملک کے قومی اور سفارتی مفادات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران چین، پاکستان، امریکہ اور روس کے ساتھ تعلقات میں پیش آئی متعدد کمزوریوں کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت پر ’سرنڈر‘ کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔
پون کھیڑا نے الزام لگایا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 21 دنوں میں 11 بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ کو ثالث بننے دیا۔ 23 مئی 2025 کو امریکی وزیر تجارت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ دونوں ملکوں نے امریکہ کی مداخلت کو تسلیم کیا، جو کہ ہندوستانی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیل پر ٹیرف اور ٹیکس کے باوجود ہندوستان ’میک ان انڈیا‘ جیسے اہم تجارتی منصوبوں سے باہر رکھا گیا، جبکہ چین کو فوقیت دی گئی۔ برکس جیسے پلیٹ فارم پر بھی ہندوستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ نومبر 2024 میں ٹرمپ نے برکس پر صد فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ برکس فوت ہو چکا، جبکہ مودی حکومت خاموش رہی۔
پون کھیڑا نے یہ بھی الزام لگایا کہ فروری 2025 میں امریکی ایف-16 لڑاکا طیارے پاکستان کو فروخت کرنے کے بعد مودی حکومت نے انہی طیاروں کے پرزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا، جو کہ سکیورٹی کے لحاظ سے ناقابل قبول تھا۔ ایلون مسک کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ انہوں نے ایف-16 کو کباڑ قرار دیا تھا، اس کے باوجود حکومت نے ان پرزوں کے لیے ادائیگی کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 6 سال میں مودی حکومت کو جی-7 اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور سفارتی سطح پر ہندوستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ اسی طرح چین نے کئی مواقع پر ہمالیائی علاقوں میں دراندازی کی، پانی روکا اور ہماری معدنی دولت پر بھی قبضے کی کوششیں کیں، مگر حکومت خاموش رہی۔
گلوان واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 2020 میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے، مگر مودی نے چین کو کلین چٹ دے دی۔ اسی دوران لائن آف ایکچول کنٹرول پر چینی فوج کی پیش قدمی جاری رہی اور کئی اہم پوائنٹس پر اب بھی ان کا قبضہ ہے۔
ہندوستان کے پرانے شراکت دار اور قریبی دوست روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ 2.6 بلین ڈالر کا سودا کیا، جبکہ مودی حکومت نے اس پر بھی کوئی سخت مؤقف نہیں اپنایا۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف کسی مؤثر کارروائی کی حمایت بھی نظر نہیں آئی۔
آخر میں پون کھیڑا نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے نہ صرف اپنی خودمختاری کو مجروح کیا، بلکہ پاکستان کے ساتھ ’ملٹیپل انٹری ٹورسٹ ویزا‘ پالیسی اپنائی، جو کہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ مالدیپ، نیپال، بھوٹان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔
کانگریس نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم ان تمام معاملات پر پارلیمنٹ اور قوم کو جواب دیں کہ آخر کب تک چین اور پاکستان کے خلاف نرم رویہ اپنایا جاتا رہے گا اور قومی مفادات قربان ہوتے رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔