دہلی کے تینوں میونسپل کارپوریشن کو ضم کرنے سے متعلق بل کو مودی کابینہ کی منظوری

عآپ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے ’’بدعنوان بی جے پی اگر سوچ رہی ہے کہ تینوں ایم سی ڈی ضم کر کے شکست سے بچ جائے گی، تو وہ غلط ہے۔ عوام عآپ کے ساتھ مل کر ایم سی ڈی الیکشن میں بی جے پی کی غلط فہمی دور کرے گی۔‘‘

دہلی میونسپل کارپوریشن / آئی اے این ایس
دہلی میونسپل کارپوریشن / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی میونسپل کارپوریشن سے متعلق ایک انتہائی اہم بل کو مودی کابینہ نے 22 مارچ کو منظوری دے دی۔ یہ بل تینوں میونسپل کارپوریشنوں کو ضم کرنے کے لیے لایا گیا ہے جس پر مودی کابینہ کے ذریعہ مہر ثبت کیے جانے کے بعد اسی ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں یہ بل پاس ہونے کے بعد دہلی میں صرف ایک میونسپل کارپوریشن رہے گا، یعنی میئر کی تعداد بھی ایک ہو جائے گی۔

بل کو مودی کابینہ کی منظوری ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے جو لگاتار بی جے پی اور مرکز کی مودی حکومت کو ایم سی ڈی انتخاب میں تاخیر کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی۔ عآپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر لکھا ہے ’’بدعنوان بی جے پی اگر سوچ رہی ہے کہ تینوں ایم سی ڈی کو ضم کر کے شکست سے بچ جائے گی، تو وہ غلط ہے۔ دہلی کے عوام عآپ کے ساتھ مل کر ایم سی ڈی الیکشن میں بی جے پی کی غلط فہمی جلد دور کر دے گی۔ بی جے پی کے لیے ایم سی ڈی میں شکست سے بچنا ممکن ہی نہیں، ناممکن ہے۔‘‘


واضح رہے کہ مارچ میں ہی ایم سی ڈی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان ہونا تھا، لیکن اس بل کی وجہ سے ہی اب تک یہ اعلان نہیں ہوا۔ ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ الیکشن کمیشن نے ہی بتایا تھا کہ مرکزی حکومت تینوں ایم سی ڈی کو ایک کر سکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن میں انتخاب 18 مئی سے پہلے کروانا ہے اور ریاستی انتخابی کمیشن کو ایک مہینے کا وقت بھی چاہیے تاکہ وہ تاریخوں کا اعلان کر سکے۔ ایسے میں پارلیمنٹ کوئی بھی فیصلہ تاریخوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے کرے گی۔

بہرحال، عآپ نے بی جے پی پر دہلی میں میونسپل انتخاب ٹالنے اور انتخاب سے بھاگنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس الزام پر بی جے پی جنرل سکریٹری کلجیت چہل نے کہا تھا کہ 4 اسمبلی انتخابات میں ضمانت ضبط کرانے والی پارٹی اوور کنفیڈنس میں ہے۔ علاوہ ازیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال بھی یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ ابھی ایم سی ڈی انتخاب ہوئے تو بی جے پی محض 50 سیٹوں تک محدود ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔