پیلی مٹر کی دال درآمد کرنے سے کسانوں کا نقصان، اڈانی گروپ کو فائدہ: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ حکومت نے پیلی مٹر پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کر کے کسانوں کو نقصان پہنچایا اور اڈانی گروپ کو فائدہ دیا۔ ان کے مطابق یہ پالیسی ’مودانی نربھر بھارت‘ کی علامت ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے ایکس پر وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مودانی کی پیلی دال میں کچھ تو کالا ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستانی کسانوں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، جبکہ اڈانی گروپ کو اس سے زبردست مالی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران ہندوستان نے 67 لاکھ ٹن سے زائد دالیں درآمد کیں، جن میں تقریباً 30 لاکھ ٹن پیلی مٹر شامل تھی۔ ان کے مطابق پیلی مٹر پر کسٹم ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد یہ مٹر گھریلو دالوں کے مقابلے بہت سستی قیمت پر مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پیلی مٹر کی درآمدی قیمت تقریباً 3500 روپے فی کوئنٹل ہے، جب کہ ہندوستانی دالوں کا کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) 7000 سے 8000 روپے فی کوئنٹل کے درمیان ہے۔ اس فرق کی وجہ سے مقامی دالوں کی مانگ میں نمایاں کمی آئی ہے اور کسانوں کے لیے ان کی پیداوار فائدہ مند نہیں رہی۔

جے رام رمیش کے مطابق، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات اور اتر پردیش کے دال پیدا کرنے والے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پیلی مٹر کی درآمد سے مارکیٹ میں سستے اناج کی بھرمار ہو گئی ہے، جس نے گھریلو دالوں کی قیمتیں گرا دی ہیں۔


انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیلی مٹر کے سب سے بڑے درآمد کنندہ اڈانی گروپ ہیں، جو اس پالیسی سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ رمیش کے مطابق، دسمبر 2023 میں حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے پیلی مٹر پر 50 فیصد بیسک کسٹم ڈیوٹی کو ’عارضی طور پر‘ ختم کیا تھا لیکن کسانوں کی متعدد اپیلوں کے باوجود اس فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زرعی لاگت و قیمت کمیشن (سی اے سی پی)، نیتی آیوگ اور حتیٰ کہ سپریم کورٹ جیسی اداروں نے بھی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ کسانوں کے تحفظ کے لیے اس طرح کے بغیر روک ٹوک درآمدات پر پابندی لگائی جائے، لیکن حکومت نے ان تجاویز کو نظرانداز کر دیا۔

جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ پیلی مٹر پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ اب مارچ 2026 تک بڑھا دی گئی ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کسانوں کے مفاد کے بجائے بڑے کارپوریٹ گروپوں کے فائدے کے لیے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’آتم نربھر بھارت‘ کا نعرہ اب ’مودانی نربھر بھارت‘ میں بدل چکا ہے، کیونکہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کا فائدہ صرف چند چنے ہوئے صنعتکاروں کو ہو رہا ہے، جب کہ کروڑوں کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔

جے رام رمیش کے اس بیان کے بعد کانگریس کے کئی رہنماؤں نے بھی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیلی مٹر پر کسٹم ڈیوٹی دوبارہ عائد کرے، تاکہ ہندوستانی کسانوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔