’منریگا مزدوری‘ میں اضافہ کے نام پر پی ایم مودی نے مزدوروں سے کیا مذاق!

مرکز کی مودی حکومت نے منریگا کے تحت دِہاڑی میں جو اضافہ کیا ہے وہ موجودہ شرح مہنگائی کے نصف سے بھی کم ہے، شرح مہنگائی تقریباً 9 فیصد ہے لیکن مزدوری میں اضافہ 5 سے 7 فیصد کیا گیا ہے۔

تصویر: منریگا کے تحت مزدوری کرتیں خواتین
تصویر: منریگا کے تحت مزدوری کرتیں خواتین
user

ایشلن میتھیو

مرکز کی نریندر مودی حکومت نے مہاتما گاندھی قومی روزگار ایکٹ یعنی منریگا کے تحت ملنے والی کم از کم مزدوری میں سال 23-2022 کے لیے 5 سے 7 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ 34 میں سے 21 ریاستوں اور مرکز کے ماتحت خطوں میں یہ اضافہ 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ یعنی مرکز نے مزدوری میں 4 روپے سے لے کر 21 روپے تک کا اضافہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں تریپورہ، منی پور اور میزورم میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

مزدوری شرح کو مرکز کی وزارت برائے دیہی ترقی نے ذیلی سیکشن 1 کے تحت منگل کو نوٹیفائیڈ کیا ہے اور یہ یکم اپریل سے اثرانداز ہوگا۔ لیکن ترمیم شدہ شرحیں بھی کئی ریاستوں کے غیر ہنرمند مزدور سے کافی کم ہیں۔ مثلاً سکم میں مزدوری کے دو پیمانے ہیں۔ تین گرام پنچایتوں (ناتھانگ، لاچنگ اور لاچین) میں منریگا کی مزدوری 318 روپے روزانہ سے بڑھا کر 333 روپے روزانہ کی گئی ہے، جب کہ باقی ریاست میں مزدوری کی شرح 212 روپے سے 222 روپے کی گئی ہے۔ یعنی یہ اضافہ 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ اسی طرح ہریانہ میں کم از کم مزدوری 315 روپے سے بڑھا کر 331 روپے کی گئی ہے۔


31 ریاستوں اور مرکز کے ماتحت خطوں میں سب سے زیادہ اضافہ گوا میں ہوا جہاں مزدوری میں 7.14 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی پہلے کے 294 روپے کے مقابلے مزدوروں کو اب 315 روپے روزانہ ملیں گے۔ اسی طرح کرناٹک میں 289 روپے کی جگہ اب 309 روپے، کیرالہ میں 291 روپے کی جگہ 311 روپے روزانہ دیے جائیں گے۔

ہریانہ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر، لکشدیپ، کیرالہ، کرناٹک اور گوا میں تو اضافہ 5 سے 7 فیصد ہے، لیکن آسام اور تمل ناڈو مین 2 سے 3 فیصد اور اڈیشہ، مہاراشٹر، دادر-نگر حویلی اور دمن دیو میں 4-3 فیصد ہوا ہے۔ گجرات، اتر پردیش، اتراکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال، سکم، ہماچل پردیش، انڈمان نکوبار الجزائر، پنجاب، آندھرا پردیش ارو تلنگانہ میں کم از کم مزدوری میں 5-4 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔


واضح رہے کہ ملک میں سب سے کم منریگا مزدوری مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ملتی ہے۔ یہاں کے مزدوروں کو اب روزانہ 193 روپے کی جگہ 204 روپے ملیں گے۔ سماجی کارکنان نے مزدوری میں اس طرح کے اضافے پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 8 سے 10 فیصد ہے۔ ایسے میں اس طرح کے اضافہ سے مزدوروں کا کیا بھلا ہوگا۔ مغربی بنگال کھیت مزدور کمیٹی کی رکن انورادھا تلوار نے کہا کہ ’’بنگال میں شرح مہنگائی 8.7 فیصد ہے اور مزدوری میں اضافہ صرف 4.6 فیصد کا ہوا ہے، تو مزدور کیا کرے گا۔ ایسے میں مزدوروں کی زندگی کیسے چلے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔