اشتعال انگیز تقریر معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ سے میتھن چکرورتی کو معمولی راحت

کلکتہ کے مانک تلہ پولیس اسٹیشن میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر ترنمول یوتھ کانگریس کے لیڈرکی جانب سے میتھن چکرورتی کے مکالمے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔

میتھن چکرورتی، تصویر آئی اے این ایس
میتھن چکرورتی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کلکتہ: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی لیڈر اور سپر اسٹار میتھن چکرورتی کے ذریعہ فلمی مکالمہ ادا کئے جانے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میتھن چکرورتی کے ذریعہ ڈائیلاگ بولنے سے بدامنی اور تشدد کا باعت نہیں ہوسکتی ہے۔ عدالت نے اس پورے معاملے میں پولیس تحقیقات کی رپورٹ طلب کی ہے۔

کلکتہ کے مانک تلہ پولیس اسٹیشن میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر ترنمول یوتھ کانگریس کے لیڈرکی جانب سے میتھن چکرورتی کے مکالمے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ چکروتی،7 مارچ کو بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد منعقدہ ایک ریلی میں "ماربو ایکھنے لاش پوربی شوشنے" (اگر میں مار دوں گا، تو لاش قبرستان میں گر جائے گی) ’’میں کوبرا ہوں‘‘۔ جیسے مکالمے بولے تھے۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ان کے اس مکالمے کی وجہ سے ریاست میں تشدد کے واقعات پھیلے ہیں۔


بدھ کے روز اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کوشک چندر نے کہا کہ تشدد کے واقعات فلمی مکالمے بولنے کی وجہ سے نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شعلے فلم میں امجد خان کے مکالمے کافی مقبول ہوئے تھے۔ میتھن چکرورتی کے مکالمے کافی مقبول ہوئے ہیں۔ میتھن چکرورتی نے اعتراف تو کیا ہے کہ انہوں نے یہ ڈائیلاگ بولے ہیں۔ اب اس میں تفتشیں کے لئے کیا بچا ہے۔ ان کے اس ڈائیلاگ سے انتخابات کے بعد ہوئے تشدد سے کیا لینا دینا ہے؟ مکالمے نے ووٹ کے بعد بدامنی پیدا کردی ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ جج نے کلکتہ پولیس کو تحقیقات کی پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

واضح رہے کہ میتھن چکرورتی نے اپنے خلاف کیس رجسٹرڈ کئے جانے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں اپیل کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ یہ ان کی فلم کے مکالمہ ہیں۔ لوگوں کو مشتعل کرنا ان کا ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر کو ختم کرنے کے لئے ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی، لیکن ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انکوائری آگے چلنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔