بجٹ 2021 کے خطاب سے ’اقلیتی طبقہ‘ غائب، وزیر خزانہ نے پوری طرح کیا نظرانداز!

بجٹ 22-2021 سے اقلیتی طبقہ پوری طرح سے غائب ہو گیا ہے، یا پھر یوں کہیں کہ مرکز کی مودی حکومت نے اقلیتوں کو پوری طرح سے فراموش کر دیا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

تنویر

مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے آج لوک سبھا میں عام بجٹ 22-2021 پیش کر دیا، اور اس کے ساتھ ہی کسان، مزدور، غریب، متوسط طبقہ سبھی کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔ اگر کسی کو اس بجٹ سے فائدہ ہوا ہے تو وہ سرمایہ دار طبقہ ہے، کئی ٹریڈ یونین نے بھی اس بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔ اس درمیان قابل غور بات یہ ہے کہ بجٹ 2021 سے ’اقلیتی طبقہ‘ پوری طرح سے غائب ہو گیا ہے، یا پھر یوں کہیں کہ مرکز کی مودی حکومت نے اقلیتوں کو پوری طرح سے فراموش کر دیا ہے۔ ویسے اقلیتی امور کے لئے پہلے سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے لیکن وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ خطاب میں کوئی ذکر نہیں کیا۔

مرکزی بجٹ کے تعلق سے اپوزیشن پارٹی لیڈران اور معاشی ماہرین کے رد عمل لگاتار سامنے آ رہے ہیں، اور بیشتر نے بجٹ کو مایوس کن ہی قرار دیا ہے۔ خصوصی طور پر تعلیم اور ملازمت کے شعبہ میں کوئی خیر خواہ قدم نہ اٹھائے جانے سے لوگ حیرت میں ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ حیرانی کی بات جو اس بجٹ میں دیکھنے کو ملی، وہ یہی ہے کہ اقلیتی طبقہ کے تعلق سے نرملا سیتارمن نے ’دل بہلانے‘ کے لیے بھی کوئی بات نہیں کی۔ اس سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ جو لوگ اس بجٹ کو غریب اور مزدور مخالف قرار دے رہے ہیں انھوں نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا کہ یہ نرملا سیتارمن نے اپنے بجٹ خطاب میں اقلیتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔


حالانکہ حکومت نے وزارت برائے اقلیتی امور کے بجٹ میں اضافہ ضرور کیا ہے جو اقلیتی طبقہ کے لیے ڈوبتے میں تنکے کا سہارا کہا جا سکتا ہے۔ دراصل وزارت برائے اقلیتی امور کو 4810.77 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے تقریباً 800 کروڑ روپے زیادہ ہیں۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ گزشتہ مالی سال میں وزارت برائے اقلیتی امور کے لیے بجٹ کا تخمینہ 5029 کروڑ روپے تھا اور بعد میں اس میں ترمیم کر کے بجٹ 4005 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ گویا کہ گزشتہ مرتبہ وزارت برائے اقلیتی امور کا جو تخمینہ بجٹ تھا، اس کے مقابلے میں اس مرتبہ اقلیتی وزارت کا بجٹ کم ہی ہے۔

بہر حال، مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے آج جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں نہ تو انکم ٹیکس سلیب میں کوئی چھوٹ دی گئی ہے اور نہ ہی تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نہ ہی جی ایس ٹی کے تعلق سے کوئی آسانی فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی کسانوں کے لیے کوئی آسانی میسر کی گئی ہے، حتیٰ کہ غیر منظم سیکٹر کے لیے بھی کوئی اچھی خبر نہیں دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بجٹ 22-2021 کی چہار جانب سے تنقید ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Feb 2021, 8:43 PM