دہلی کی تینوں کارپوریشنوں کا انضمام، قانون پر صدر کی مہر ثبت، عآپ اور کانگریس بی جے پی پر حملہ آور

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر انیل کمار نے الزام عائد کیا کہ قومی راجدھانی میں تینوں کارپوریشنوں کو بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے ضم گیا ہے

ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا
ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں کے انضمام کا راستہ صاف ہو گیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے بل کی منظوری کے بعد اب صدر رام ناتھ کووند نے بھی اس قانون کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی کی تینوں میونسپل کارپوریشنوں کو ضمن کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ میونسپل کارپوریشن کے انضمام سے اس کی معاشی حالت مضبوط ہوگی۔

ایم سی ڈی انتخابات سے عین قبل دہلی میں میونسپل کارپوریشنوں کے انضام پر عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پارٹی نے اسے بی جے پی کی سازش قرار دیا اور الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی انتخابات میں شکست کے خوف سے یہ انضمام کرنے جا رہی ہے۔


ادھر، کانگریس کی جانب سے بھی اس معاملہ میں بی جے پی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر انیل کمار نے الزام عائد کیا کہ قومی راجدھانی میں تینوں کارپوریشنوں کو بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے ضم گیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں جماعتوں کے کونسلرز اور قائدین نے کرپشن کر کے تینوں اداروں کا تقریباً صفایا کر دیا ہے۔ جب تک بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر سدھر نہیں جاتے، کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے اور یہاں کے تین میونسپل کارپوریشنوں میں ایک لاکھ 40 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔ صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ سمیت تمام مرکزی دفاتر یہاں واقع ہیں۔ دہلی ملکی اور غیر ملکی سفر کا ایک بڑا مرکز ہے۔ ایسے میں سب کو اس شہر کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے میونسپل کارپوریشن کی تقسیم کو لے کر یو پی اے حکومت پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ کارپوریشن کی تقسیم کا فیصلہ سمجھ سے باہر ہے۔ سال 2012 تک تینوں ایم سی ڈی ایک ہوا کرتے تھے لیکن یو پی اے حکومت نے بہتر کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے ایم سی ڈی کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ تب سے دارالحکومت میں تین کارپوریشنز کام کر رہی ہیں۔

اگر آپ ساؤتھ ایم سی ڈی کو چھوڑیں تو باقی دو کارپوریشنوں کی مالی حالت بہت خراب ہے اور وہ اپنے ملازمین کی تنخواہ بھی ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اس کی وجہ سے مزدور آئے روز ہڑتال کرتے ہیں اور دہلی کچرے کے ڈھیر میں بدل جاتا ہے۔

صدر کی منظوری کے بعد اب تینوں ایم سی ڈیز کی حد بندی کا عمل شروع کیا جائے گا اور حد بندی مکمل ہونے کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے۔ اس وقت اپوزیشن پارٹی بی جے پی کے پاس دہلی میں ایم سی ڈی کی طاقت ہے۔ دہلی میں نارتھ، ساؤتھ اور ایسٹ ایم سی ڈی کام کر رہے تھے لیکن اب ان کو ضم کر دیا جائے گا۔

दिल्ली की तीनों नगर निगम के एकीकरण का रास्ता साफ हो गया. संसद के दोनों सदनों से विधेयक के पारित होने के बाद अब राष्ट्रपति रामनाथ कोविंद ने भी कानून को मंजूरी दे दी है. केंद्र सरकार ने दिल्ली के तीनों नगर निगमों को एक करने वाला विधेयक संसद में पेश किया था और कहा था कि एक नगर निगम होने से उसकी आर्थिक स्थिति मजबूत होगी.

दिल्ली में एमसीडी के चुनावों से ठीक पहले नगर निगमों का एकीकरण हो रहा है. ऐसे में एमसीडी में विपक्षी AAP पार्टी ने इसे बीजेपी की साजिश बताया और आरोप लगाया कि चुनाव में हार के डर से बीजेपी यह मर्जर करने जा रही है.

दिल्ली प्रदेश कांग्रेस कमेटी के अध्यक्ष अनिल कुमार ने मंगलवार को आरोप लगाया कि राष्ट्रीय राजधानी के तीनों निकायों का विलय भाजपा और आम आदमी पार्टी के राजनीतिक हितों को साधने के लिए किया गया है। उन्होंने आरोप लगाया कि दोनों दलों के पार्षदों और नेताओं ने भ्रष्टाचार कर तीनों निगमों को लगभग समाप्त कर दिया है। जब तक भाजपा और आप के नेता नहीं सुधरते, तब तक कुछ हासिल नहीं हो सकता।

गृह मंत्री अमित शाह ने बिल को पेश करते हुए बताया कि दिल्ली देश की राजधानी है और यहां की तीनों नगर निगमों एक लाख 40 हजार कर्मचारी काम करते हैं. राष्ट्रपति और पीएम के निवास समेत तमाम केंद्रीय दफ्तर यहीं पर स्थित हैं. देशी-विदेशी यात्राओं के लिए दिल्ली बड़ा केंद्र है. ऐसे में इस शहर के बारे में सभी को सोचने की जरूरत है.

उन्होंने नगर निगम के बंटवारे को लेकर भी यूपीए सरकार पर सवाल उठाए थे और कहा कि निगम के बंटवारे का फैसला समझ से बाहर है. साल 2012 तक तीनों MCD एक ही हुआ करती थीं लेकिन यूपीए सरकार ने बेहतर कामकाज का हवाला देकर MCD को तीन हिस्सों में बांट दिया था. इसके बाद से राजधानी में तीन निगम काम कर रहे हैं.

अगर साउथ एमसीडी को छोड़ दें तो बाकी दोनों निगमों की आर्थिक हालत काफी खस्ता है और वे अपने कर्मचारियों की सैलरी तक नहीं दे पा रहे हैं. इसके चलते आए दिन कर्मचारी हड़ताल पर जाते हैं और दिल्ली की कचरे के ढेर में तब्दील हो जाती है.

राष्ट्रपति की मंजूरी के बाद अब तीनों MCD के डीलिमिटेशन की प्रक्रिया शुरू की जाएगी और परिसीमन पूरा होने पर चुनाव कराए जाएंगे. फिलहाल दिल्ली में विपक्षी दल बीजेपी के पास एमसीडी की सत्ता है. दिल्ली में नॉर्थ, साउथ और ईस्ट एमसीडी काम कर रही थीं लेकिन अब इनका मर्जर किया जाएगा.

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔