ایم سی ڈی الیکشن 2022: حد بندی کے درمیان دہلی میں میونسپل کارپوریشن الیکشن کی سرگرمیاں تیز

مرکز نے حد بندی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، اس کے ساتھ ہی دہلی میونسپل کارپوریشن میں سیٹوں کی تعداد کم ہو گئی ہے، مرکز نے میونسپل کارپوریشن میں زیادہ سے زیادہ تعداد 250 مقرر کر دی ہے۔

ایم سی ڈی سوک سینٹر، تصویر آئی اے این ایس
ایم سی ڈی سوک سینٹر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی حد بندی (ڈی لمٹیشن) کے درمیان سیاسی پارٹیوں نے دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بی جے پی سے لے کر عام آدمی پارٹی (عآپ) اور کانگریس نے میونسپل کارپوریشن کے لیے پوری طرح سے تیار ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے انٹگریشن کے بعد ڈی لمٹیشن کا کام پورا ہو چکا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس کے لیے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی میونسپل کارپوریشن میں سیٹوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ مرکز نے میونسپل کارپوریشن میں سیٹوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 250 مقرر کر دی ہے، جو پہلے کے مقابلے میں 22 کم ہیں۔ اس کے ساتھ ہی درج فہرست ذات کے لیے محفوظ سیٹوں کی تعداد بھی طے کر دی گئی ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن میں 42 وارڈ درج فہرست ذات کے لیے محفوظ رہیں گی۔ پہلے ریزرو وارڈ 46 تھے۔

واضح رہے کہ پہلے دہلی میونسپل کارپوریشن تین حصوں میں تھا، جسے مرکزی حکومت نے انٹگریٹ کر پھر سے ایک میونسپل کارپوریشن میں بدل دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے مئی 2022 میں راجدھانی کے بلدیوں کو ملا کر نئے انٹگریٹیڈ بلدیوں کے انضمام کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس کی وجہ سے ایم سی ڈی الیکشن کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس معاملے میں کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ عآپ نے مرکزی حکومت پر حملہ آور انداز اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی نے شکست کے خوف سے ایم سی ڈی الیکشن کو ملتوی کر دیا۔


وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سوال کیا تھا کہ کیا الیکشن کمیشن کو انتخاب ملتوی کرنے یا نہ کرانے کے لیے مرکزی حکومت ہدایت دے سکتی ہے؟ یہ کس التزام کے تحت ہے؟ کیا یہ گائیڈلائن الیکشن کمیشن کے لیے رخنہ انداز ہے؟ الیکشن کمیشن دباؤ میں کیوں جھک رہا ہے؟ ساتھ ہی انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مودی جی! اب اس ملک میں انتخاب بھی نہیں کرائیں گے؟

بہرحال، مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن جلد ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے ڈی لمیٹیشن رپورٹ تیار کرنے کے لیے ریاستی الیکشن کمیشن کو چار ماہ کا وقت دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈی لمٹیشن رپورٹ ہر حال میں مرکزی حکومت کو 8 نومبر تک دینی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔