’بی جے پی کی پالیسیوں کی مخالفت جرم ہے تو سزا بھگتنے کو میں تیار‘، مایاوتی پر دانش علی کا حملہ

دانش علی کا کہنا ہے کہ میں جس دن رکن پارلیمنٹ منتخب ہوا، اس دن سے ہی عوام کے مفاد اور پارٹی کے نظریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر مظلوم سماج و پسماندہ طبقہ کی زبان بننے کا کام کیا۔

<div class="paragraphs"><p>دانش علی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دانش علی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بی ایس پی (بہوجن سماج پارٹی) سے معطل کیے جانے کے بعد لوک سبھا رکن دانش علی کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ دانش علی نے پارٹی کے ذریعہ اپنے خلاف کیے گئے فیصلہ پر مایاوتی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی ایس پی چیف مایاوتی کا یہ فیصلہ افسوسناک ہے اور اگر بی جے پی کی پالیسیوں کی مخالفت کرنا جرم ہے تو وہ کوئی بھی سزا بھگتنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ بی ایس پی نے دانش علی کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پارٹی سے معطل کر دیا۔ پارٹی سے نکالے جانے کے بعد امروہہ سے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’میں بہن مایاوتی جی کا ہمیشہ شکرگزار رہوں گا کہ انھوں نے مجھے ٹکٹ دے کر لوک سبھا کا رکن بننے میں مدد کی۔ بہن جی نے مجھے بی ایس پارلیمانی پارٹی کا لیڈر بھی بنایا۔ مجھے ہمیشہ ان کی حمایت ملی۔ (لیکن) ان کا آج کا فیصلہ افسوسناک ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے اپنی پوری محنت اور لگن سے بی ایس پی کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور کبھی بھی کسی طرح سے پارٹی مخالف کام نہیں کیا ہے۔ اس بات کی گواہ امروہہ علاقہ کی عوام ہے۔‘‘


دانش علی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے بی جے پی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کی مخالفت ضرور کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ چند سرمایہ داروں کے ذریعہ عوام کی ملکیت کی لوٹ کے خلاف بھی میں نے آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہوں گا، کیونکہ یہی سچی عوامی خدمت ہے۔ اگر ایسا کرنا جرم ہے تو میں نے یہ جرم کیا ہے اور میں اس کی سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں ’’میں امروہہ کی عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ کی خدمت میں ہمیشہ حاضر رہوں گا۔‘‘

دانش علی نے کہا کہ میں جس دن رکن پارلیمنٹ منتخب ہوا، اس دن سے ہی میں نے عوام کے مفاد اور پارٹی کے نظریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر میں نے اس ملک کے محروم و استحصال زدہ سماج کی، کسان، پسماندہ طبقہ کی زبان بننے کا کام کیا۔ اگر یہ سب پارٹی مخالف ہے تو مجھے پتہ نہیں۔ کہیں بھی کوئی ناانصافی ہوتی ہے تو اس کے خلاف سب سے پہلے آواز بلند کرنے کا کام کیا اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔