آکاش آنند نہ اب جانشین اور نہ ہی بی ایس پی کوآرڈینیٹر: مایاوتی نے لوک سبھا انتخابات کے بیچ بھتیجے کو ہٹایا

آکاش آنند کو ان دو اہم ذمہ داریوں سے الگ یہ کہہ کر کیا گیا  ہے کہ جب تک کہ وہ پارٹی اور تحریک کے وسیع تر مفاد میں مکمل پختگی تک نہ پہنچ جائیں جب تک ان سے یہ ذمہ داری لی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مایاوتی نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو بہوجن سماج پارٹی کے نیشنل کوآرڈینیٹر اور جانشین کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ بی ایس پی سپریمو نے انہیں گزشتہ سال دسمبر میں اپنا جانشین قرار دیا تھا۔ مایاوتی نے لوک سبھا انتخابات کے درمیان منگل کو اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ آکاش آنند کو دونوں اہم ذمہ داریوں سے اس وقت تک دور رکھا جائے گا جب تک کہ وہ مکمل طور  سے پختگی نہ اختیار کر لیں ۔

اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ انتخابات کے درمیان بی ایس پی میں اس بڑے ردوبدل کی کیا وجہ ہے؟ جب آکاش آنند کو لانچ کیا گیا تھا، خاص طور پر یوپی میں انہیں کافی توجہ مل رہی تھی۔ لوگ ان کی جلسوں  میں ان کی باتیں سننے کے لیے آتے تھے۔ سب نے محسوس کیا کہ بی ایس پی اپنی اصلی تحریک دوبارہ حاصل کر رہی ہے۔ لیکن آکاش آنند کے کچھ بیانات نے بی ایس پی کو کافی نقصان پہنچایا۔


نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق کچھ دن پہلے آکاش آنند نے سیتا پور میں بی جے پی حکومت کو 'دہشت کی حکومت' قرار دیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ دو تین مقامات پر بیان دیتے ہوئے وہ اس قدر پر جوش ہو گئے کہ منہ سے گالیاں نکل گئیں۔ ان کے جذباتی بیانات پر بھی کافی تنقید کی جا رہی تھی، جس میں 'مجھے جوتے پھینکنے کی طرح محسوس ہو رہا ہے' جیسے بیانات بھی شامل تھے۔

مانا جا رہا ہے کہ آکاش آنند کے ان بیانات نے مایاوتی کو ناراض کر دیا۔ مایاوتی جس طرح کی سیاست کر رہی ہیں اور جس طرح کے بیانات دے رہی ہیں اس سے آکاش آنند کا یہ زبان کا انداز 'مسفٹ' ہوتا جا رہا تھا۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ پارٹی کے اندر ایک بڑا طبقہ آکاش آنند کے ان بیانات سے ناراض ہے۔


چند روز قبل ’آج تک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آکاش آنند نے پارٹی میں اپنے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہت سے لوگوں کو موقع دیا گیا لیکن انہوں نے کام نہیں کیا۔ اس بار مجھے یہ ذمہ داری دی گئی ہے، اگر میں اسے نہیں چلا سکتا تو مجھے ہٹایا بھی جا سکتا ہے۔

آکاش آنند کو یہ ذمہ داری اس لئے دی گئی تھی کیونکہ ان سے یہ امید تھی کہ وہ ایک نوجوان چہرہ  ہیں جس نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کی ہے اور پارٹی بدل سکتا ہے۔ شروع میں وہ بہت نرمی سے بات کر رہے تھے لیکن جب وہ بھیڑ کے سامنے آئے تو آکاش آنند کو بھی کئی بار اپنا آپا کھوتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہیں جانشین اور قومی رابطہ کار بنانے کا فیصلہ واپس لینے کے پیچھے یہ ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔


سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے فیصلے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک کو وقف کر دی ہے اور نئی نسل کو بھی اسے رفتار دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس سلسلے میں، پارٹی میں دیگر لوگوں کو فروغ دینے کے ساتھ، آکاش آنند کو نیشنل کوآرڈینیٹر اور ان کا جانشین قرار دیا۔ لیکن اب انہیں ان دو اہم ذمہ داریوں سے الگ کیا جا رہا ہے جب تک کہ وہ پارٹی اور تحریک کے وسیع تر مفاد میں مکمل پختگی کو نہ پہنچ جائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔