4 ویدوں کے عالم مولانا شمس الدین چترویدی سپردِ خاک

مولانا شمس الدین چترویدی نے اپنے چار ویدوں کے علم اور تعلیم قرآن کی بدولت دنیا کو بھائی چارہ کا پیغام دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا شمس الدین چترویدی</p></div>

مولانا شمس الدین چترویدی

user

آس محمد کیف

دنیا بھر میں مقبول چاروں ویدوں کے عالم مولانا شمس الدین چترویدی کو لاتعداد نم آنکھوں کے درمیان سپردِ خاک کر دیا گیا۔ مولانا شمس الدین اپنی ذہانت اور علم کی وجہ سے لوگوں کے درمیان اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔ وہ 77 سال کے تھے اور ان کی تدفین آبائی وطن نجیب آباد کے وحید نگر قبرستان میں ہوئی۔ مولانا شمس الدین کے انتقال کے بعد ملک بھر کے علماء نے افسوس کا اظہار کیا اور لوگوں میں غم کی ایک لہر دوڑ گئی۔ وہ طویل مدت سے بیمار چل رہے تھے۔ عوام کے درمیان مولانا شمس الدین چترویدی قومی اتحاد کے لیے مشہور تھے۔

مولانا شمس الدین نعمانی چترویدی اتر پردیش کے بجنور کے رہنے والے تھے۔ انھوں نے رِگ وید، یجور وید، سام وید اور اتھرو وید گرنتھوں کی پڑھائی کر رکھی تھی جس کے بعد سے ان کے نام کے آگے ’چترویدی‘ جڑا۔ انھوں نے اپنے چار ویدوں کے علم اور تعلیم قرآن کی بدولت دنیا کو بھائی چارہ کا پیغام دیا تھا۔ مولانا شمس الدین نے ہند و پاک کے کئی سمیناروں میں قومی اتحاد، مذہبی بھائی چارہ اور انسانیت سے جڑی تقریروں سے اپنی الگ شناخت بنائی۔ مولانا شمس الدین نے ’انتم مہاپرش‘ نام سے کتاب بھی لکھی جس میں انھوں نے اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد کی سیرت اور ویدوں میں آئے ان کے ذکر کو بیان کیا تھا۔ ’انتم مہاپرش‘ کتاب نے شمس الدین نعمانی کو سماجی میل جول کے لیے پہچان دلائی۔ مولانا شمس الدین نعمانی چترویدی نے ہند و پاک کے کئی سمیناروں میں قومی اتحاد، مذہبی سالمیت پر اپنے خیالات رکھے۔ ان کی تقریروں کے سبب بیرون ممالک میں بھی انھیں پہچانا جانے لگا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا شمس الدین چترویدی</p></div>

مولانا شمس الدین چترویدی


مولانا شمس الدین طویل عرصے سے بیمار چل رہے تھے۔ ان کے انتقال کی خبر پر ملک بھر میں موجود ان کے چاہنے والوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ مولانا شمس الدین کے بیٹے شہزاد نعمانی کہتے ہیں کہ ان کے والد نے ہمیشہ علم حاصل کرنے کے لیے سبھی کو ترغیب دی اور ہمیشہ خود بھی کئی زبانوں کو جاننے کے خواہشمند رہتے تھے۔ انھوں نے کتابوں کو اپنے والد کا سب سے اچھا دوست پایا۔ ان کا سارا وقت علم کی چاہت میں گزرتا تھا اور وہ ہمیشہ نئی بات سیکھنا پسند کرتے تھے۔

نجیب آباد بجنور بار ایسو سی ایشن کے سربراہ وسیم احمد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ نجیب آباد میں پیدا مولانا شمس الدین چترویدی کے انتقال سے ملک اور دنیا ایک انمول رتن سے محروم ہو گیا۔ حالانکہ ان کی لکھی ہوئی کتابوں کے ذریعہ وہ ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے اور علم کی روشنی پھیلتی رہے گی۔ نجیب آباد انھیں کبھی بھول نہیں پائے گا۔ انھوں نے نجیب آباد کو پوری دنیا میں مشہور کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔