مولانا کلب جواد کو بھی سپریم کورٹ سے نہیں ملی 'محرم کا جلوس' نکالنے کی اجازت

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پورے ملک میں ایک جیسے حالات نہیں ہیں، اور اگر پورے ملک میں محرم کا جلوس نکالنے کی اجازت دے دی گئی تو پھر لوگ ایک ہی طبقہ کو کورونا کے لیے قصوروار ٹھہرانے لگیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

شیعہ عالم دین مولانا کلبِ جواد نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر ہندوستان بھر میں محرم کا جلوس نکالنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالتِ عظمیٰ نے انھیں یہ اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ پورے ملک میں جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ ہر جگہ کے حالات الگ ہیں۔

جسٹس ایس اے بوبڈے نے مولانا کلب جواد کو ہائی کورٹ جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہائی کورٹ ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے اجازت دیں گے۔ عرضی دہندہ نے جب کہا کہ انھیں کم از کم لکھنؤ میں جلوس نکالنے کی اجازت دی جائے کیونکہ شیعہ طبقہ کے زیادہ تر لوگ یہیں رہتے ہیں، تو سپریم کورٹ نے اس کے جواب میں کہا کہ انھیں اس کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ جانا چاہیے۔


دراصل ان دنوں کورونا کی وجہ سے مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہے اور مولانا کلب جواد چاہتے تھے کہ ہندوستان کے مختلف شہروں میں تعزیہ داری اور جلوس کی اجازت ملے۔ لیکن عدالت عظمیٰ نے واضح لفظوں میں کہا کہ کورونا بحران میں ہر جگہ ایک جیسے حالات نہیں، اس لیے الگ الگ جگہوں پر متعلقہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی جانی چاہیے تاکہ ہائی کورٹ وہاں کے حالات کے مدنظر فیصلہ سنائے۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق عدالت عظمیٰ کے سامنے اڈیشہ میں جگن ناتھ یاترا کی اجازت دیئے جانے کی بات بھی رکھی گئی، جس پر عدالت نے کہا کہ وہ صرف ایک شہر کا معاملہ تھا، پورے ملک کا نہیں۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر پورے ملک میں محرم کا جلوس نکالنے کی اجازت دے دی گئی تو پھر لوگ ایک ہی طبقہ کو کورونا کے لیے قصوروار ٹھہرانے لگیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2020, 5:56 PM