نوٹ بندی و جی ایس ٹی کے بعد چھوٹے و متوسط صنعتوں میں ملازمتیں تیزی سے کم ہوئیں

ملک بھر کے ٹریڈرس اور ایم ایس ایم ای کی سب سے بڑی تنظیم آل انڈیا مینوفیکچررس آرگنائزیشن کے سروے میں سامنے آیا ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد اس شعبہ میں ملازمتیں لگاتار کم ہو رہی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ ساڑھے چار سال میں تاجروں، چھوٹے اور متوسط کاروباروں یعنی ایم ایس ایم ای کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے اور اس سیکٹر میں ملازمتیں کم ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی ان کا منافع بھی کم ہو رہا ہے۔ یہ حالت 2014 سے شروع ہوئی اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد اس میں تیزی آئی ہے۔ یہ نتیجہ ہے ایک سروے کا جسے آل انڈیا مینوفیکچرنگ آرگنائزیشن یعنی اے آئی ایم او نے کیا ہے۔

کئی اخباروں میں شائع خبر کے مطابق اے آئی ایم او نے ملک کے 34700 تاجروں اور چھوٹے و متوسط کاروباریوں سے بات کی۔ سروے کی رپورٹ کے مطابق سال 2014 کے بعد کئی سیکٹر میں کاروباری اور صنعتکار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اے آئی ایم او میں تین لاکھ سے زیادہ انتہائی چھوٹے، چھوٹے اور متوسط صنعتیں جڑی ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ کاروبار کے درجہ میں 43 فیصد ملازمتوں کی کمی ہوئی ہے جب کہ مائیکرو یعنی بے حد چھوٹے کاروبار میں 32 فیصد ملازمتیں گھٹی ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹے صنعتی کاروباروں میں 35 فیصد تک ملازمتیں کم ہو گئی ہیں، وہیں متوسط صنعتوں میں 24 فیصد تک ملازمتیں نہیں بچی ہیں۔ سروے میں تاجروں اور ایم ایس ایم ای کی خراب حالت کے اشارے سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سیکٹر کو بحران سے بچانے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انڈین ایکسپریس اخبار نے اے آئی ایم او کے صدر کے ای رگھوناتھ سے بات چیت کے حوالے سے لکھا ہے کہ 2014 کے بعد سے ملک بھر کے کاروباریوں کے منافع میں کمی آئی ہے اور یہ کمی 70 فیصد تک ہے۔ رگھوناتھ نے اخبار کو بتایا کہ بے حد چھوٹی صنعتوں کو چلانے میں منافع 43 فیصد اور چھوٹی صنعتوں کا منافع 35 فیصد تک کم ہوا ہے۔ وہیں متوسط صنعتوں کے منافع میں 24 فیصد کمی درج کی گئی ہے۔

رگھوناتھ کا کہنا ہے کہ ’’16-2015 میں اس سیکٹر میں کچھ اصلاح ہوئی تھی کیونکہ نئی حکومت سے لوگوں کو کافی امیدیں تھیں، لیکن 2016 میں نوٹ بندی اور اس کے بعد جی ایس ٹی نافذ ہونے سے اس سیکٹر پر سنگین اثر پڑا۔‘‘ رگھوناتھ کے مطابق یہ سروے ٹریڈس، مینوفیکچرنگ سیکٹر، سروس سیکٹر اور ایکسپورٹ سیکٹر کے ساتھ ہی پروفیشنلز کے درمیان بھی کیا گیا۔ اس میں پنجاب، ہریانہ، تمل ناڈو، کرناٹک، مہاراشٹر، حیدر آباد، آسام اور مغربی بنگال کے کاروباریوں کو شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ دوسری ریاستوں کے ٹریڈرس سے بھی فیڈ بیک لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔