مسلم لڑکے-لڑکیوں کی غیر مسلموں سے شادی افسوسناک: مسلم پرسنل لاء بورڈ

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی دینی تعلیم کا انتظام کریں، لڑکوں اور لڑکیوں کے موبائل وغیرہ پر گہری نظر رکھیں اور لڑکیوں کو گرلس اسکول میں پڑھانے کی کوشش کریں۔

مسلم پرسنل لاء، تصویر آئی اے این ایس
مسلم پرسنل لاء، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: اسلام نے نکاح کے معاملہ میں اس بات کو ضروری قرار دیا ہے کہ ایک مسلمان لڑکی کا نکاح مسلمان لڑکے ہی سے ہو سکتا ہے، اسی طرح مسلمان لڑکا بھی کسی مشرک لڑکی سے نکاح نہیں کر سکتا۔ اگر ظاہری طور پر اس نے نکاح کی رسم انجام دے بھی لی تو شرعاً اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔ یہ بات آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج یہاں جاری ایک بیان کہی ہے۔

بیان کے مطابق تعلیمی اداروں اور ملازمت کے مواقع میں مردوں اور عورتوں کے اختلاط نیز دینی تعلیم سے ناواقفیت اور ماں باپ کی طرف سے تربیت کے فقدان کی باعث ادھر کثرت سے بین مذہبی شادی کے واقعات پیش آرہے ہیں، کئی ایسے واقعات بھی سامنے آئے کہ مسلمان لڑکیاں غیر مسلموں کے ساتھ چلی گئیں، اور بعد میں بڑی تکلیف سے گزریں، یہاں تک کہ اُن کو اپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ اس پس منظر میں گزارش کی جاتی ہے کہ علماء کرام عوامی جلسوں میں کثرت سے اس موضوع پر خطاب کریں اور لوگوں کو اس کے دنیوی واُخروی نقصانات سے آگاہ کریں۔ خواتین کے زیادہ سے زیادہ اجتماعات رکھے جائیں، اور اُن میں دوسرے اصلاحی موضوعات کے ساتھ ساتھ اس پہلو پر خصوصیت سے گفتگو کی جائے۔ ائمہ مساجد جمعہ کے خطبات اور قرآن وحدیث کے دروس میں اس موضوع پر گفتگو کریں، اور لوگوں کو بتائیں کہ انہیں کس طرح اپنی لڑکیوں کی تربیت کرنی چاہئے کہ ایسے واقعات پیش نہیں آئیں؟


بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی دینی تعلیم کا انتظام کریں، لڑکوں اور لڑکیوں کے موبائل وغیرہ پر گہری نظر رکھیں، جہاں تک ہو سکے لڑکیوں کو گرلس اسکول میں پڑھانے کی کوشش کریں، اس بات کا اہتمام کریں کہ اسکول کے سوا اُن کے اوقات گھر سے باہر نہ گزریں، اور اُن کو سمجھائیں کہ ایک مسلمان کے لئے مسلمان ہی زندگی کا ساتھی ہو سکتا ہے۔عام طور پر جو لڑکے یا لڑکیاں رجسٹری آفس میں نکاح کرتے ہیں، اُن کے ناموں کی فہرست پہلے سے جاری کر دی جاتی ہے، دینی تنظیمیں، جماعتیں، مدارس کے اساتذہ وذمہ داران اور آبادی کی معتبر اور اہم شخصیتیں اُن کے گھروں کو پہنچ کر انہیں سمجھائیں اور بتائیں کہ اس نام نہاد نکاح کی صورت میں اُن کی پوری زندگی حرام میں گزرے گی، اور تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وقتی جذبہ کے تحت کی جانے والی یہ شادی دنیا میں بھی ناکام ہی رہے گی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لڑکوں اور خصوصاً لڑکیوں کے سرپرستان اس بات کی فکر کریں کہ شادی میں تاخیر نہ ہو، بر وقت شادی ہو جائے، کیوں کہ شادی میں تاخیر بھی ایسے واقعات کا ایک بڑا سبب ہے۔ سادگی کے ساتھ نکاح کی تقریبات انجام دیں، اس میں برکت بھی ہے، نسل کی حفاظت بھی ہے اور اپنی قیمتی دولت کو برباد ہونے سے بچانا بھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔