سونیا گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے کیا ’یوم آئین‘ تقریب کا بائیکاٹ

ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، راہل گاندھی، آنند شرما کے ساتھ ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے کئی لیڈر بھی موجود تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے آج پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں منعقد ’یوم آئین‘کی تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی قیادت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں واقع بابائے آئین ساز ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس جمع ہوکر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے تقریب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے خطاب بھی کیا جس کا بائیکاٹ اپوزیشن پارٹیوں نے کیا۔

ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، راہل گاندھی، آنند شرما کے ساتھ ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے کئی لیڈر بھی موجود تھے۔ان پارٹیوں نے مجسمہ پر ایک بینر لگا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ’جمہوریت کا قتل بند کرو‘۔ قابل ذکر ہے کہ آئین کے 70 سال پورے ہونے کے موقع پر پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس رکھا گیا تھا۔


کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس جمع سبھی اپوزیشن پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا استقبال کیا اور وہاں پر کھڑے ہو کر آئین کے کچھ صفحات کا ورد بھی کیا۔ انھوں نے آئین میں موجود جن سطروں کو پڑھا اس میں ہندوستان کی جمہوریت و سیکولرزم کا تذکرہ ہے اور ہندوستانی عوام کے انصاف کی بات کہی گئی ہے۔

پارلیمانی احاطہ میں سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر لیڈر منموہن سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ یہ بائیکاٹ سبھی کو یاد دلاتا ہے کہ آئینی ضابطوں کی موجودہ اداروں کے ذریعہ خلاف ورزی ہو رہی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ کانگریس، این سی پی، ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے نے مہاراشٹر کے سیاسی ڈرامہ کے پیش نظر دونوں ایوانوں کی مشترکہ تقریب میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ پہلے ہی لے لیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیاں مہاراشٹر میں پیدا سیاسی بحران کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں اور اس کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Nov 2019, 1:11 PM