آسام میں بی جے پی حکومت کی لوٹ پاٹ سے لیڈران پریشان، کئی سرکردہ شخصیات کی کانگریس میں شمولیت

کانگریس جنرل سکریٹری جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’آسام میں مافیا راج ہے، زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور آسام کو لوٹا جا رہا ہے۔ آسام کی شناخت ختم کی جا رہی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>آسام میں 4 لیڈران کی کانگریس میں شمولیت، تصویر ویپن</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

آسام میں آئندہ سال اسمبلی انتخاب ہونا ہے، اور ابھی سے ریاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔ ایک طرف وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما ہندو ووٹوں کو پولرائز کر پھر سے برسراقتدار ہونے کی کوششوں میں لگے ہیں، دوسری طرف کانگریس عوامی ایشوز اٹھا کر مضبوط مقابلے کو تیار ہے۔ اس درمیان کانگریس کو اس وقت خوشخبری ملی، جب ریاست کے 4 سرکردہ لیڈران نے پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔ وہ 4 لیڈران ببل داس، اشوک کمار رائے، گوتم دھانووار اور ڈاکٹر لنکی تکبی ہیں۔ ان سبھی لیڈران نے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کانگریس انچارج جتیندر سنگھ اور آسام کانگریس کے صدر گورو گگوئی وغیرہ کی موجودگی میں کانگریس کی رکنیت حاصل کی۔

اس موقع پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری و آسام انچارج جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’آج جس طرح سے آسام میں ہیمنت بسوا سرما اور بی جے پی کی حکومت چل رہی ہے، وہ فکر کا موضوع ہے۔ مافیا راج ہے جس میں زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور آسام کو لوٹا جا رہا ہے۔ آسام کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان حالات سے پریشان ہو کر 4 سینئر لیڈران کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ وہ لیڈران ہیں ببل داس جی، اشوک کمار رائے پردھانی جی، گوتم دھانووار جی، ڈاکٹر لنکی تکبی جی۔ میں سبھی کا کانگریس میں بہت بہت استقبال کرتا ہوں۔‘‘


پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسام کانگریس کے صدر گورو گگوئی نے کہا کہ ’’ہر مہینے کئی سینئر لیڈران کانگریس پارٹی جوائن کر رہے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آسام میں ہوا کا رخ بدل رہا ہے۔ ہر طبقہ اور سماج سے لوگ کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ آسام کا نوجوان بے روزگاری سے پریشان ہے۔ ہمیں اس میں تبدیلی لانی ہے تو صنعت پر توجہ دینی ہوگی۔ صنعت سے ہی ہم بے روزگاری کے مسئلہ کو کم کر سکتے ہیں۔‘‘ میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’افسوس کی بات ہے ہماری صنعتیں کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔ چائے کی صنعت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ بی جے پی لیڈران ہی چائے باغان کے مالک بن رہے ہیں۔‘‘ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ’’آسام میں قبائلیوں کی 13 ہزار ایکڑ زمین پر بڑے بڑے صنعت کاروں کا قبضہ ہو گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔