’ایس آئی آر ڈھکوسلا ہے‘، بی جے پی کے کئی لیڈران نے دہلی کے بعد بہار میں بھی ڈالا ووٹ تو کانگریس ہوئی حملہ آور
پون کھیڑا نے کہا کہ ’’آج کے واقعات سے ثابت ہو گیا کہ ایس آئی آر ایک ڈھکوسلا ہے۔ بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا نے فروری میں دہلی میں ووٹ ڈالا تھا، آج وہ بہار میں بھی ووٹ ڈال رہے تھے۔‘‘

کانگریس کو آج بہار میں ’ایس آئی آر‘ اور ’ووٹ چوری‘ کے خلاف اس وقت ایک اہم ثبوت مل گیا، جب کچھ ایسے بی جے پی لیڈران نے بہار کی مختلف اسمبلی سیٹوں پر ووٹ ڈالنے کی تصویر شیئر کر دی، جنھوں نے رواں سال فروری ماہ میں دہلی اسمبلی انتخاب کے بعد بھی ووٹ ڈالنے کی تصویر شیئر کی تھی۔ یعنی ان بی جے پی لیڈران کے پاس 2 مختلف مقامات کے ووٹ موجود ہیں، جو کہ قانونی طور پر غلط ہے۔ اب اس معاملے میں کانگریس نے آواز اٹھاتے ہوئے ’ایس آئی آر‘ کو ڈھکوسلا قرار دے دیا ہے۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے آج ایک پریس کانفرنس میں اس بات پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج کے واقعات سے ثابت ہو گیا ہے کہ ایس آئی آر ایک ڈھکوسلا ہے۔ بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا نے فروری میں دہلی انتخاب میں ووٹ ڈالا تھا، آج وہ بہار انتخاب میں بھی ووٹ ڈال رہے تھے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’بی جے پی کے کئی لیڈران اور کارکنان کی مثالیں سامنے آ رہی ہیں، جنھوں نے دہلی کے ساتھ ہی بہار میں بھی ووٹ دیا ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن کو ہدف بناتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’اتنا سب ہو رہا ہے اور الیکشن کمیشن ایس آئی آر کے بہانے ان لوگوں کے نام کاٹ رہا ہے، جو بی جے پی کے ووٹر نہیں ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کو جتنی سازش کرنی ہے، کر لے۔ تیجسوی یادو جی زبردست اکثریت سے وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں۔‘‘
بہار میں پہلے مرحلہ کے تحت 121 اسمبلی سیٹوں پر آج ہوئی ووٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’آج بہار کی 121 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ جو غصہ لوگوں کے چہروں پر تھا، وہی مشینوں پر بھی نظر آنے جا رہا ہے۔ حالات ایسے رہے کہ بی جے پی کے کئی لیڈران، یہاں تک کہ نائب وزیر اعلیٰ کو بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو حالات دیکھنے کو ملے ہیں، اس سے صاف اندازہ لگ چکا ہے کہ آنے والی 14 تاریخ کو کیا ہونے والا ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کو بہار میں تبدیلی کا عکاس قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی زمینی حقیقت کا پتہ چل چکا ہے۔ پریس کانفرنس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’بہار انتخاب میں بی جے پی امیدواروں کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے میں نریندر مودی کو بھی سچائی نظر آ گئی ہوگی۔ نریندر مودی چاہے کتنے بھی پوسٹر لگوا لیں، اربوں روپے لگا کر تشہیر کرواتے رہیں، لیکن اس سے کچھ نہیں ہونے والا۔‘‘
پون کھیڑا نے ہر نوجوان، بزرگ و خواتین کے ووٹ کو اس مرتبہ ’تبدیلی‘ کے لیے دیا گیا ووٹ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام میں بی جے پی اور جنتا دل یو کے تئیں شدید ناراضگی ہے، عوام تبدیلی کا ذہن بنا چکے ہیں جو کہ ووٹنگ کے انداز سے بھی ظاہر ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’بہار کے نوجوان، خواتین، بزرگ ہر طبقہ اس حکومت کے خلاف غصے میں ووٹ کر رہا ہے۔ عوام میں اقتدار کے خلاف ایسا غصہ کبھی نہیں دیکھا گیا ہے۔ غصے کا ووٹ ہمیشہ بدلاؤ کا ووٹ ہوتا ہے۔ بہار میں بدلاؤ ہونے جا رہا ہے۔‘‘